• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جس شخص کو جنازے کی دعائیں یاد نہ ہوں اس کا حکم

  • فتوی نمبر: 27-322
  • تاریخ: 06 اکتوبر 2022
  • عنوانات:

استفتاء

ایک شخص کو نماز جنازہ پڑھنا(دعائیں وغیرہ)نہیں آتا،نہ وہ یاد کرتا ہے اور صف میں کھڑا بھی ہو جاتا ہے تو ایسے شخص کے لیے کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جس شخص کو جنازہ  کی مسنون دعائیںوغیرہ یادنہ ہوں اس کو چاہیے کہ وہ  دعائیں وغیرہ یاد کرے اور جب تک یاد نہ ہوں تو جو  مختصر دعائیں یاد ہوںمثلاً (اللهم اغفر للمؤمنین والمؤمنات)پڑھتا رہے،البتہ اگر کوئی شخص جنازہ میں صرف چار تکبیرات کہے دعائیں بالکل نہ پڑھے تو نماز  جنازہ ہو جائے گی ۔

الدر المختار (2/ 209)میں ہے:

 (وركنها) شيئان (التكبيرات) الأربع، فالأولى ركن أيضا لا شرط، فلذا لم يجز بناء أخرى عليها (والقيام) فلم تجز قاعدا بلا عذر.(وسنتها) ثلاثة (التحميد والثناء والدعاء فيها).

وفى الشامية:(قوله ويدعو إلخ) أي لنفسه وللميت وللمسلمين لكي يغفر له فيستجاب دعاؤه في حق غيره، ولأن من سنة الدعاء أن يبدأ بنفسه. قال تعالى {رب اغفر لي ولوالدي ولمن دخل بيتي مؤمنا} [نوح: 28] جوهرة، ثم أفاد أن ‌من ‌لم ‌يحسن ‌الدعاء بالمأثور يقول اللهم اغفر لنا ولوالدينا وله وللمؤمنين والمؤمنات (قوله والمأثور أولى) ومن المأثور: اللهم اغفر لحينا وميتنا وشاهدنا وغائبنا وصغيرنا وكبيرنا وذكرنا وأنثانا. اللهم من أحييته منا فأحيه على الإسلام، ومن توفيته منا فتوفه على الإيمان

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved