• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جو شخص دوسروں کے گناہ میں مبتلا ہونے کا سبب بنے تو کیا اس کے توبہ کر لینے کے بعد بھی دوسرے لوگوں کے گناہ کرتے رہنے سے اسے گناہ ملتا رہے گا؟

استفتاء

ایک شخص کو علم تھا کہ یہ کام   بڑا گناہ ہے پھر اس نے اس کام کے بارے میں  دوسروں کو بتایا یا ان کے سامنے کیا تو  کیا وہ گناہ جاریہ ہے کہ  آگے جو شخص بھی وہ گناہ کا کام کرے گا تو اس شخص کو بھی گناہ ملے گا اگرچہ یہ شخص توبہ کرچکا ہو یا اس  توبہ کرنے والے کو کوئی گناہ  نہیں ملے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر  یہ شخص  توبہ کرلے تو دوسرے لوگوں کے اس گناہ کو کرتے رہنے سے اس کو    گناہ نہیں ملے گا۔

المفہم لما اشكل من تلخيص كتاب مسلم (5/ 41) میں ہے:

(من سنَّ في الإسلام سنة حسنة كان له أجرها، وأجر من عمل بها إلى يوم القيامة. ومن سن في الإسلام ‌سنة ‌سيئة كان عليه وزرها ووزر من عمل بها إلى يوم القيامة). وبهذا الاعتبار يكون على إبليس كفل من معصية كل من عصى بالسجود؛ لأنَّه أول من عصى ربه. وهذا والله أعلم ما لم يتب ذلك القاتل الأول من تلك المعصية؛ لأنَّ آدم عليه السلام أول من خالف في أكل ما نهي عنه، ولا يكون عليه شيء من أوزار من عصى بأكل ما نهي عنه، ولا شربه ممن بعده بالإجماع؛ لأنَّ آدم عليه السلام تاب من ذلك، وتاب الله عليه، فصار كأن لم يجن؛ فإن التائب من الذنب كمن لا ذنب له. والله تعالى أعلم

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved