• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

۱۔جمعہ کی دوسری اذان کا جواب دینے اور انگوٹھے چومنے کاحکم۲۔اذان میں لاالہ الااللہ میں محمد رسول اللہ کہنے کاحکم۳۔دوران اقامت ہاتھ کہاں رکھے جائیں۴۔مسجد میں سکیورٹی کیمرے کی سکرین کے سامنے نماز پڑھنے کا حکم۵۔اذان کے مجیب کے لیے سلام کا جواب دینے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مندرجہ ذیل چند سوالات کے جوابات قرآن وحدیث کی روشنی میںمرحمت فرمائیں

۱۔ جمعۃالمبارک کے دن مسجد میں موجود نمازیوں کے لیے دوسری اذان اور تکبیر اولی کا جواب دینا اور انگوٹھوں کو چوم کرآنکھوں پر لگانا جائز ہے ؟اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟

۲۔ جب موذن اور مکبر اذان اور تکبیر اولی کو لاالہ الااللہ پر ختم کرتے ہیں تو دیکھا گیا ہے کہ اکثر لوگ اور نمازی اس کے ساتھ محمدرسول صلی اللہ علیہ وسلم ملالیتے ہیں ۔اس بارے میں شرعی حکم ارشاد فرمادیجیے؟

۳۔            نماز میں تکبیر اولی کے وقت مکبر اور نمازیوں کو اپنے ہاتھوں کو کس حالت میں رکھنا چاہیے ؟آیا ہاتھوں کو سامنے باندھ رکھنا چاہیے یا چھوڑے رکھنا چاہیے؟

۴۔            ایک مسجد کے ہال میں سیکیورٹی کیمرے لگائے گئے ہیں۔ان کا مانیٹر منبر کی اوٹ میں زمین سے دوفٹ اونچا محراب کے اندر دائیں طرف کی دیوار کے ساتھ نصب کیا گیا ہے ۔مانیٹرمیں نماز یوں کی محرک تصاویر بنتی ہیں ۔سوال یہ ہے کہ محراب ومسجد میں کیمروں اور متحرک تصاویر والے مانیٹر کی تنصیبات جائز ہیں ؟دوتین آدمیوں کو محرک تصاویر بھی نظر آتی ہے۔

۵۔            اذان کا انہی الفاظ میں جواب دینا مستحب ہے یا واجب ؟جو شخص اذان کا جواب دے رہا ہے اسے کوئی سلام کہے تو کیا سلام کا جواب دینا چاہیے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ راجح قول کے مطابق جمعہ کی دوسری اذان اور اقامت کا زبان سے جواب دینامکروہ تنزیہی ہے ۔انگوٹھوں کو چوم کر آنکھوں پر لگانا کسی قابل اعتبار سند سے ثابت نہیں لہذا اس کو شرعی حکم سمجھنابے اصل اور بدعت ہے۔

لمافي الشامية293/1

وفي کتاب الفردوس من قبل ظفري ابهاميه عندسماع اشهد ان محمد ا رسول الله في الاذان انا قائد ه ومدخله في صفوف الجنة وتمامه في حواشي البحر للرملي عن المقاصد الحسنة للسخاوي وذکرذلک الجراحي واطال ثم قال ولم يصح في المرفوع من کل هذاشيیٔ ۔

۲۔ اذان میں’’حی علی الصلوہ ‘‘اور’’ حی علی الفلاح ‘‘کو چھوڑ کر اور تکبیرمیں ان دو کلمات کے ساتھ’’ قدقامت الصلوۃ‘‘ کو چھوڑ کر باقی کلمات کے جواب میں وہی الفاظ کہنا مسنون ہیں جو مؤذن یا مکبر کہتا ہے ۔اذان اور تکبیر میںمؤذن یا مکبر چونکہ’’ لاالہ الااللہ‘‘ کے ساتھ ’’محمد رسول اللہ‘‘ نہیں کہتا، اس لیے ’’لاالہ الا اللہ‘‘ کے جواب میں اس کے ساتھ’’ محمد رسول اللہ‘‘ کے الفاظ کہنا سنت سے ثابت نہیں۔

سنن ابی داود(88/1) میں ہے :

عن ابی سعید الخدری ؓان رسول الله ﷺقال :اذاسمعتم النداء فقولوا مثل ما یقول المؤذن۔

ترجمہ:        حضرت ابو سعید خدریؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم اذان سنو تو تم وہی (الفاظ)کہو جو (الفاظ)مؤذن کہتا ہے۔

۴۔            حفاظتی تدابیر کے پیش نظر مسجد میں سیکیورٹی کیمرے لگانا جائز ہے ۔سیکیورٹی کیمروں کے مانیٹر میںجو محرک تصاویر نظر آتی ہیں وہ شرعا تصویر کے حکم میں نہیں ہے لہذا مانیٹر کا مسجد میں ہونا ممنوع نہیں ،البتہ مانیٹر کو ایسی جگہ لگا یا جائے جہاں سے نمازیوں کی نظر ان پر نہ جائے تاکہ نمازیوں کی نماز میں خلل نہ آئے ۔

لمافی الشامیة431/5

ولابأس بنقشه خلامحرابه فانه یکره لانه یلهی المصلی ۔ویکره التکلف بدقائق النقوش ونحوها خصوصا فی جدار القبلة ۔

۳۔            یہ موقعہ ہاتھ باندھنے کا نہیں ہے لہذا ہاتھ چھوڑے رکھنا چاہیے ۔

لما فی الھندیة:وکل قیام لیس فیه ذکر مسنون کمافی تکبیرات العیدین فالسنة فیه الارسال۔کذا فی النهایة(73/1)

۵۔            اذان کا انہی الفاظ میں جواب دینا راجح قول کے مطابق مستحب ہے ۔جو شخص اذان کا جواب دے رہا ہو اسے کوئی سلام کرے تو ایسی صورت میں سلام کا جواب دینا جمہور اہل علم کے نزدیک واجب نہیں ۔تاہم دیدے تو پھر بھی گنجائش ہے اور نہ دے تو پھر بھی گنجائش ہے۔

لمافي الشامية60/2

ويجب وجوبا وقال الحلواني ندبا والواجب الاجابة بالقدم من سمع الاذان ولو جنبا لاحائضا قوله وقال الحلواني ندبا الخ اي قال الحلواني :ان الاجابة باللسان مندوبة والواجب هي الاجابة بالقدم ۔۔

حاشية ابن عابدين (1/ 618)

( وصرح في الضياء الخ ) أي نقلا عن روضة الزندوسي ) وذکر ح عبارته

 وحاصلها أنه يأثم بالسلام علي المشغولين بالخطبة أو الصلاة أو قراء ة القرآن أو مذاکرة العلم أو الأذان أو الإقامة وأنه لا يجب الرد في الأولين لأنه يبطل الصلاة والخطبة کالصلاة ويردون في الباقي لإمکان الجمع بين فضيلتي الرد وما هم فيه من غير أن يؤدي إلي قطع شيء تجب إعادته قال ح ويعلم من التعليل الحکم في بقية المسائل المذکورة في النظم ا ه

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved