- فتوی نمبر: 8-82
- تاریخ: 17 نومبر 2015
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک آن لائن اکیڈمی میں پڑھاتا تھا، تو اکیڈمی کے مالک نے میرے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا، جس میں یہ لکھا ہوا تھا کہ "میں کسی طالب علم کی آئی ڈی استعمال نہیں کروں، اگر میں نے کسی بھی طالب علم کی آئی ڈی استعمال کی تو مجھے کلما کی طلاق”۔ تو میں نے اس معاہدے پر دستخط کیے، اور انگوٹھا لگایا ۔ اب کیا میرے اوپر کلما کی طلاق واقع ہو گئی؟ اگر واقع ہو گئی ہے تو اس کا کیا حل ہے؟ کیونکہ اب میری منگنی ہو چکی ہے، اور نومبر میں میری شادی بھی طے ہو چکی ہے۔
وضاحت: سائل نے آئی ڈی استعمال کی ہے۔ نیز معاہدہ کی فوٹو کاپی ملنا مشکل ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں تعلیق منعقد نہیں ہوئی ۔لہذا نکاح کرنے سے طلاق واقع نہ ہوگی۔
توجیہ:تعلیق کی صحت کے لیے ملک یا اضافت الی الملک ضروری ہے ۔جوکہ اس صورت میں نہیں ہے ،اور تقدیری عبارت نکالنا خلاف اصل اور مبنی برضرورت ہے ۔
( ولا تصح إضافة الطلاق إلا أن يكون الحالف مالكا أو يضيفه إلى ملك ) لأن الجزاء لا بد أن يكون ظاهرا ليكون مخيفا فيتحقق معنى اليمين وهو القوة والظهور بأحد هذين ، والإضافة إلى سبب الملك بمنزلة الإضافة إليه لأنه ظاهر عند سببه ( فإن قال لأجنبية : إن دخلت الدار فأنت طالق ثم تزوجها فدخلت الدار لم تطلق ) لأن الحالف ليس بمالك ولا أضافه إلى الملك أو سببه ولا بد من واحد منهما فتح القدير – (ج 8 / ص 288)
وكان سبب عدول المصنف عنه أنهم دفعوا الوارد على قولهم في قوله للأجنبية إن دخلت الدار فأنت طالق فتزوجها فدخلت لا تطلق من أنه لم يعتبر تمام الكلام مضمرا تصحيحا ، والتقدير إن تزوجتك فدخلت حتى يصح ويقع به كما قال به ابن أبي ليلى لأن اليمين مذموم في الشرع أو غير مطلوب فلا يحتال في تصحيحه۔ فتح القدير (8/290)
ومعناه أن اللفظ إذا كان عاما يجوز تخصيصه بالعرف، كما لو حلف لا يأكل رأسا فإنه في العرف اسم لما يكبس في التنور ويباع في الاسواق، وهو رأس الغنم دون رأس العصفور ونحوه، فالغرض العرفي يخصص عمومه، فإذا أطلق ينصرف إلى المتعارف، بخلاف الزيادة الخارجة عن اللفظ كما لو قال لاجنبية: إن دخلت الدار فأنت طالق، فإنه يلغو، ولا يصح إرادة الملك، أي إن دخلت وأنت في نكاحي وإن كان هو المتعارف لان ذلك غير مذكور، ودلالة العرف لا تأثير لها في جعل غير الملفوظ ملفوظا.شامی
إنه قد اشتهر في رساتيق شروان أن من قال: جعلت كلما أو عليّ كلما، أنه طلاق ثلاث معلق، و هذا باطل و من هذيانات العوام، فتأمل. (4/ 444) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved