• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

خارشی شخص کا ریشم بطور علاج استعمال کرنا

استفتاء

میرا سوال یہ ہے کہ مجھے خارش کا مسئلہ ہے پورا جسم اس میں مبتلا رہتا ہے اوریہ کافی پرانا مسئلہ ہے تقریبا دس سال سے ۔ جس سے بھی علاج کرواتے ہیں وقتی فائدہ ہے لیکن پھر وہی حالت ہوجاتی ہے اگر کسی حدیث میں ایسی حالت یعنی خارش میں ایک ہفتہ کےلیے ریشمی لباس مرد کو پہننے کی اجازت ہے تو اس کےبارےمیں بتائیں اور کیا اس ریشمی لباس کو اس وقت تک بھی پہن سکتے ہیں جب تک خارش مکمل ٹھیک نہ ہوجائے ۔مثلا دو ہفتے یا ایک مہینے تک؟

وضاحت مطلوب ہے کہ کیا آپ کو کسی معالج نے ریشمی لباس تجویز کیا ہے؟

جواب وضاحت: مفتی صاحب میں ایلوپیتھک ڈاکٹر سے علاج کروا رہاہوں وہ اس طریقہ علاج کو مانتے ہی نہیں ۔ ہیومیوپیتھک کا بھی یہ جواب تھا یعنی کہتے ہیں کہ ریشمی لباس سے علاج آپ مفتی صاحب سے پوچھیں یا اپنی مرضی کریں ہمیں احادیث کا علم نہیں ہے کسی حکیم سے میں نے پوچھا نہیں اورنہ ہی اب میں حکیم سے علاج کروارہاہوں لہذا حدیث کی روشنی میں اجازت مرحمت فرمائیں اوریہ طے ہے کہ مجھے ریشمی لباس صرف اپنی خارش والی بیماری کے لیے درکار ہے ،میراشوق ہرگز نہیں ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

خارش کےلیے بطور علاج ریشم استعمال کرسکتے ہیں بشرطیکہ علاج کا کوئی اور طریقہ کار گر نہ ہو رہاہو۔

چنانچہ بخاری شریف (باب مایرخص للرجال من الحریرلحکۃ جلد نمبر 2)میں ہے:

عن انس رضي الله عنه قال رخص النبي ﷺ للزبير وعبدالرحمن في لبس الحرير لحکة بهما

في عمدة القاري :22/17

فقدنقله الرافعي في الحکة والاصح جوازه سفراوحضرا

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (13/ 71)

قال ابن الملك فيه جواز لبس الحرير للجرب وقال غيره دل على جواز لبس الحرير لعذر وأما لبسه للضرورة كما في الجرب أو دفع القمل فلا نزاع فيه وقال النووي يجوز لبس الحرير في موضع الضرورة كما إذا فاجأه الحرب أو احتاج إليه بحر أو برد فيجوز للحاجة كالجرب

في الطحطاوي :باب الرجل يتحرک سنه هل يشدها بالذهب ام لا ج2)

کما اباح رسول الله ﷺ للزبير بن العوام وعبدالرحمن بن عوف لبس الحرير من الحکة التي کانت بهما کذلک عصائب الحرير ان کانت علاجا للجرح

بذل المجهود في حل سنن أبي داود (12/ 85)

قوله: من حكة، وقد تعين العلاج به ها هنا لضرورة كونهم على السفر، ولا شيء ثم يداوي به، فما أبيح للضرورة لا يتعداها، ويتقدر بقدرها. وإذا ثبت حكم الجواز في حق صحابي يثبت في غيره ما لم يقم الدليل على اختصاصه، وغير الحكة والقمل الذي ينفع فيه لبس الحرير في معناه فيقاس عليه،

في فتح الملهم :4/67)

وانما يکره اللبس اذا لم تقع الحاجة في لبسه فلو کان به جرب او حکة کيثرا و لايجد غيره لايکره لبسه

في التاتارخانية:فصظل في اللبس مايکره من ذلک ومالا يکره (18/108)

وانما يکره اذا لم يقع الحاجة في لبسه فاما اذا وقعت الحاجة فلاباس بلبسه

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved