• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

خريدے ہوئے پلاٹ میں زکوٰة

استفتاء

۱۔ اگر کوئی شخص ایک پلاٹ خریدلے اور اس پلاٹ کو خریدتے وقت اس کی کوئی نیت نہ ہو نہ آگے بیچنے کی، نہ رہائش کرنے کی غرضیکہ بلا نیت خريدا اور بغیر نیت کے ہی اس کی ملکیت میں ہے کیا اس پر زکوة ہو گی؟

۲۔ ایک شخص نے ایک پلاٹ خریدا اور خریدتے وقت اس کی کیا نیت تھی؟ اسے یاد نہیں،پھر چند سال کے بعد اس نے کبھی اس پلاٹ پر مکانات بنا کر کرائے پر دینے کی نیت کی اور گاہ مرغی فارم بنانے کی اس طرح، کبھی اس نے وہاں سکول بنانے کی نیت کی۔اسی اثنا اس نے پلاٹ کو بیچنے کی بھی نیت کی کہ جب اس کی قیمت بڑھ جائے گی تو پیچ دونگا۔کیا اس پلاٹ پر کوئی زکوة ہے؟ اور فی الحال اس کی نیت اس پلاٹ کو چھوٹے چھوٹے پلاٹون میں تقسیم کر کے بیچنے کی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

صورت مسئولہ نمبر (۱) اور نمبر(۲) میں پلاٹوں کی مالیت پر زکوة واجب نہیں ہے۔فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved