- فتوی نمبر: 30-378
- تاریخ: 20 ستمبر 2023
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
"جیاندویا” (Gianduja) چاکلیٹ بنانے والی ایک اٹلی کی کمپنی ہے کیا اس کی "ہیزلنٹس ملک چاکلیٹ” حلال ہے؟اس کے اجزائے ترکیبی کی تصویر آپ کو ارسال کردی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
"جیاندویا” (Gianduja) کمپنی کی’’ ہیزلنٹس ملک چاکلیٹ‘‘کے پیکٹ پرجو اجزائے ترکیبی درج ہیں ان میں سے کسی جز کے حرام ہونے پر کوئی قابل اعتبار دلیل نہیں لہذا جب تک مذکورہ چاکلیٹ میں کسی حرام جز کے شامل ہونے کی کوئی قابل اعتبار دلیل سامنے نہیں آتی اس وقت تک اس چاکلیٹ کے کھانے کی گنجائش ہے۔
توجیہ:مذکورہ’’ ہیزلنٹس ملک چاکلیٹ‘‘ کے پیکٹ پر8 اجزاء ترکیبی مذکورہیں جن میں سے7نباتاتی ہیں اور 1 حیوانی ہے۔ان اجزاء کی تفصیل اور ان كا حکم درج ذیل ہے:
نباتاتی اجزاء:
1۔Sugar چینی
2۔روسٹڈ ہول ہیزلنٹس Roasted Whole Hazelnuts (خالص تلے ہوئے ہیزلنٹس، ایک قسم کے میوے)
3۔ کوکوا بٹر Cocoa Butter (کوکوا کی پھلی سے حاصل شدہ مکھن)
4۔گراؤنڈ ہیزلنٹس Ground Hazelnuts ( ہیزلنٹس کا آٹا)
5۔کوکوا ماس Cocoa Mass (کوکوا کے مکھن اور ثابت کوکوا کو پیس کر حاصل کیا جانے والا مرکب)
6۔سویا لیسیتھن Soya lecithin (سویا کی پھلی سے حاصل شدہ مادہ)
7۔نیچرل ونیلا فلیور Natural vanila flavour(ایک پودے سے حاصل ہونے والا قدرتی فلیور)
نباتاتی اجزاء کا حکم
یہ ہے کہ ان میں سے نشہ آوریامضر اجزاء کے علاوہ سب پاک اور حلال ہیں اور ہماری معلومات کے مطابق مذکورہ اجزاء میں سے کوئی بھی جز نشہ آور اور مضر نہیں ہے لہذایہ سب اجزاء حلال اور پاک ہیں۔
حیوانی جز:
8۔ہول ملک پاؤڈرWhole milk powder(ایسا خشک دودھ جس کی چکنائی نہ نکالی گئی ہو)
حیوانی جز کا حکم:
اس کا حکم یہ ہے کہ جس جانور کا گوشت حلال ہے اس کا دودھ بھی حلال ہے ،اورجس جانور کا گوشت حلال نہیں اس کا دودھ بھی حلال نہیں، مذکورہ دودھ کے بارے میں اگر چہ یہ معلوم نہیں کہ یہ حلال جانور کا ہے یا حرام جانور کا ، اور چونکہ جانوروں یا ان کے اجزاء میں اصل حرمت ہے اس لئے اصولی طور پر تو جب تک اس کے حلال ہونے کا علم نہ ہو اس وقت تک اسے حلال نہیں کہا جا سکتا لیکن چونکہ بازار میں عام طور پر حلال جانوروں(گائے،بھینس ،بکری وغیر ہ) کا دودھ ہی دستیاب ہوتا ہے حرام جانوروں کا دودھ عموماً دستیاب نہیں ہوتا اس لیے جب تک اس دودھ کے کسی حرام جانور سے حا صل ہونے کا علم یا غالب گمان نہ ہو اس وقت تک اس جزکو بھی حلال کہا جائے گا ۔
نوٹ:ہمارے اس فتوے کا تعلق صرف صارف (Consumer) کے ساتھ ہے کیونکہ ایک مفتی اور عام صارف کو کسی مصنوع(Product)کے ان اجزائے ترکیبی تک ہی رسائی ہو سکتی ہے جو پیکٹ پر درج ہوں اور وہ ان اجزاء کو ہی سامنے رکھ کر اپنے لیئے یا دوسرے کیلئےحلال یا حرام کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
جبکہ صانع(Manufacturer)کو اصل حقیقت کا علم ہوتا ہے اس لیئے صانع(Manufacturer) نے اگر اپنی کسی مصنوع(Product)میں کوئی حرام جز شامل کیا ہو اور اسے کسی بھی مصلحت سے اجزائے ترکیبی میں ذکر نہ کیا ہو تو صانع (Manufacturer) کا یہ فعل بہر حال حرام ہوگا اور چونکہ ہمارے پاس ایسے وسائل نہیں کہ ہم اس کی تحقیق کر سکیں کہ کسی مصنوع میں واقعتاً کوئی حرام جز شامل تو نہیں ،اس لیئے ہمارے اس فتوے کی صانع (Manufacturer) کے لیئے سرٹیفکیٹ کی حیثیت نہیں ہے۔
نیز ہمارا یہ فتوی موجودہ پیکٹ پر درج اجزائے ترکیبی کے بارے میں ہے لہذا اگر کمپنی آئندہ اجزائے ترکیبی میں کوئی تبدیلی کر ےتو ہمارا یہ فتوی اس کو شامل نہ ہوگا۔
إحياء علوم الدين(2/ 92)میں ہے:
….. وأما النبات فلا يحرم منه إلا ما يزيل العقل أو يزيل الحياة أو الصحة»
رد المحتار (10/45)میں ہے:
«وفي الخانية وغيرها: لبن المأكول حلال»
بہشتی زیور (ص:604) میں ہے:
’’نباتات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضر یا مسکر ہو۔‘‘
بہشتی زیور (ص:606) میں ہے:
’’جن جانوروں کا گوشت کھانا حرام ہے ان کا دودھ بھی حرام اور نجس ہے اور حلال جانور کا دودھ حلال اور پاک ہے۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved