• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

(۱)کومے میں نماز کاحکم(۲)یادداشت ختم ہونے کی وجہ سے نماز ،روزے کاحکم

  • فتوی نمبر: 15-304
  • تاریخ: 22 ستمبر 2019

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

1۔ جیسا کہ نماز کے بارے میں حکم ہے کہ کسی بھی حالت میں معاف نہیں۔ اگر انسان ہاتھ یا آنکھ کے اشارے سے بھی ادا نہیں کر سکتا تو دل میں ہی نیت کر کے ادا کرے۔ اگر کوئی انسان کوما کی حالت میں چلا جائے تو اس کی نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اگر وہ ٹھیک ہو جائے تو کیا ساری نمازیں قضاء پڑھنی ہوں گی؟ اور اگر کوما میں ہی فوت ہو جائے تو اس کی نمازیں جو ادا نہیں ہوئی ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟

2۔ میری ساس کے دماغ کی رگ پھٹنے کی وجہ سے ان کی یاداشت ختم ہو گئی تھی اور وہ ایک سال چھ ماہ تک زندہ رہیں۔ تو اس صورت میں جب ذہن ہی صحیح نہیں تو ان کی نماز اور روزہ کے بارے میں کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ اگر چوبیس گھنٹوں سے زیادہ کومے میں رہے تو ٹھیک ہونے کے بعد کومے کی حالت میں چھوٹی ہوئی نمازوں کی قضا نہیں اور اگر چوبیس گھنٹے سے پہلے ٹھیک ہو جائے تو نمازوں کی قضا ہے۔ نیز کومے کی حالت میں فوت ہو جائے تو چھوٹی ہوئی نماز معاف ہے۔

بدائع (1/288) میں ہے:

ثم إذا سقطت عنه الصلاة بحكم العجز، فإن مات من ذلك المرض لقي الله تعالى و لا شيء عليه لأنه لم يدرك وقت القضاء.

2۔ مذکورہ صورت میں نماز تو معاف ہو گی البتہ روزے کا فدیہ دینا ہو گا۔ ایک روزے کا فدیہ پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved