• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیاملازم ڈیوٹی کےدوران نماز قضاکرسکتاہے؟

استفتاء

ہم ایئر فورس میں ہیں بعض اوقات ڈیوٹی ایسی جگہ لگ جاتی ہے کہ جہاں سے ہمیں اتنی مہلت بھی نہیں ملتی کہ وقت پر نماز ادا کر سکیں جیسے پبلک پلیس(عوامی جگہوں) وغیرہ اور نہ ہی کوئی ایسا بندہ ہوتا ہے جو ہمیں اتنی دیر کے لئے ریلیو(سہولت)دیدے کہ ہم نماز پڑھ لیں تو کیا ایسی صورت میں ہم نمازقضا کر سکتے ہیں؟ آپ  وضاحت فرما دیں کہ ایسی ڈیوٹی میں جس سے ہم ایک منٹ بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتے اور بعض اوقات تو سات یاآٹھ گھنٹے کی ڈیوٹی ہوتی ہے جس میں عصر اور مغرب کی نماز قضا ہو جاتی ہے تو کیا اس صورت میں ہم نماز قضا کر سکتے ہیں ؟ہمارے لیے کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر نماز میں مشغول ہونے کی وجہ سے امن وامان خراب ہونے کا قوی خطرہ  ہو یا کوئی اور حساس صورتِ حال درپیش ہواور کوئی متبادل نظم بھی نہ ہوتونمازکی ادائیگی کو مؤخر کرنے کی گنجائش ہے ورنہ عام حالات میں مؤخر کرنے کی گنجائش نہیں ۔

آپ کے مسائل اور انکا حل (3/425) میں ہے

سوال:میرا پہلا مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی مسلم فوج کا سپاہی ڈیوٹی پر ہو اور نماز کا وقت ہوجائے اور ڈیوٹی بھی خاصی اہمیت کی ہو،مثلا اسلحے کا ڈپو وغیرہ اور فوج کا اِنچارج نماز سے منع کرے تو کیا کیا جائے؟دوسری صورت میں اگر ڈیوٹی عام نوعیت کی ہو،امن کا زمانہ ہو،یعنی جنگ نہ ہو،تو کیا نماز ڈیوٹی چھوڑ کر پڑھ سکتے ہیں؟

جواب:اگر متبادل انتظام نہ ہو تو نماز قضا کی جائے گی،اور اگر حساس صورت نہ ہو تو نماز قضا نہ کی جائے،اگر ملازمت ختم ہوتی ہو تو چھوڑ دی جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved