- فتوی نمبر: 25-140
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
آج کل اولاد کے حصول کے لیے جو بے بی ٹیسٹ ٹیوب والا طریقہ رائج ہے جو بعض علماء کے نزدیک کچھ خاص شرائط کے ساتھ جائز ہے اب اس سے بھی آگے ایک اور عمل ڈاکٹرز کرتے ہیں جو Gender Selection کے نام سے مشہور ہے جس میں والدین کو اختیار ہوتا ہے بیٹا پیدا کروائیں یا بیٹی۔۔۔ اسلام میں کیا یہ عمل جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ٹیسٹ ٹیوب کے عمل کے دوران جینڈر سلیکشن(Gender Selection) جائز نہیں ہے۔
توجیہ یہ ہے کہ: نر و مادہ کی تقسیم اللہ تعالیٰ نے جس حکمت و مصلحت کی بنیاد پر کی ہے اس کی تفصیل کوئی نہیں جان سکتا۔
حضرت مریم علیہاالسلام کی والدہ لڑکا چاہتی تھیں اور اسے بیت المقدس کی خدمت کے لیے وقف کرنا چاہتی تھیں۔ لڑکی ہونے پر انہوں نے اپنی حسرت کا اظہار کیا۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: والله اعلم بماوضعت و ليس الذکر کالانثي(آل عمران:36) اور جو (مریم کی والدہ) نے جنا اللہ کو (پوری تفصیل کے ساتھ) خوب معلوم ہے اور (اس کی تفصیل کے مطابق) لڑکا لڑکی کی طرح نہیں ہے۔
لہٰذا جب ہرشخص اپنے لئے (اللہ تعالیٰ کے علم کے مطابق ) بہتر ہونے کو نہیں سمجھ سکتا تو اس کا پھر اس کام میں مداخلت کرنا محض بے فائدہ ہی نہیں بلکہ کسی بڑے نقصان کا سبب بھی بن سکتا ہے ۔ مثلاً لڑکا بڑا ہو کر ماں باپ کے لیے سخت نافرمان ثابت ہو، اس لئے جینڈر سلیکشن جائز نہیں۔
تفصیل کے لیے دیکھئے کتاب ’’مریض و معالج کے اسلامی احکام ‘‘مؤلفہ حضرت ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحبؒ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved