• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا Nestle (نیسلے) کمپنی کی Polo mint (پولو منٹ) ٹافی حلال ہے؟

استفتاء

کیا  Nestle (نیسلے) کمپنی کی Polo mint (پولو منٹ) ٹافی حلال ہے ؟ اس میں Stearic Acid (اسٹیئرک  ایسیڈ )  موجود ہے جس کے بارے میں سنا ہے کہ یہ   حیوانات سے حاصل ہوتا ہے ؟ کل اجزائے ترکیبی درج ذیل ہیں:

(1)Sugar (2)Glucose Syrup(3)Modified Starch (5)Natural Flavouring Mint oil (5)Stearic Acid

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

Nestle (نیسلے) کمپنی کی Polo mint (پولو منٹ) ٹافی کے سوال میں ذکر کئے گئے اجزائے ترکیبی میں سے کسی جز کے حرام ہونے پر کوئی قابل اعتبار دلیل نہیں ملی  لہذا جب تک مذکورہ ٹافی میں کسی حرام جز کے شامل ہونے کی کوئی قابل اعتبار دلیل سامنے نہیں آتی اس وقت تک اس ٹافی کے استعمال کی گنجائش ہے۔

توجیہ: سائل نے مذکورہ  Nestle (نیسلے) کمپنی کی Polo mint (پولو منٹ) ٹافی کے  بارے میں  اپنے سوال میں   پانچ اجزائے ترکیبی کا ذکر کیا ہے، انٹرنیٹ پر موجود تصاویر کی  پیکنگ پر بھی یہی   5 اجزاء ترکیبی مذکورہیں جن میں  سے چار (4)     نباتاتی ہیں اور  ایک (1)  جز ایسا ہے جو  حیوانی بھی ہوسکتا ہے  اور نباتاتی بھی  ہو سکتا ہے۔

ان اجزاء کی تفصیل اور ان كا حکم درج ذیل ہے:

نباتاتی اجزاء

Sugar-1(چینی)

2۔ Glucose Syrup(گلوکوز کا شربت)

3۔Modified Starch (ترمیم شدہ نشاستہ، صنعتی پیمانے پر عا م طور پر مکئی اور آلو سے حاصل کیا جاتا ہے)

4۔Natural Flavouring Mint Oil(پودینے کے تیل سے حاصل شدہ قدرتی  فلیور)

5۔Stearic Acid (اسٹیئرک ایسڈ ، ایک قسم کا  فیٹی ایسڈ  ہے جو کہ اینٹی کیکنگ ایجنٹ ہے یعنی  پاؤڈر کو ڈھیلا بننے  سے روکتا ہے)

نوٹ: مذکورہ جز  اگرچہ  حیوانات اور  نباتات دونوں  سے  حاصل  ہوتا ہے  لیکن کمپنی  نے اپنی ویب سائٹ پر یہ بات لکھی ہے کہ کمپنی یہ جز نباتات سے حاصل کرتی ہے۔

ویب سائٹ کی عبارت درج ذیل ہے :

Stearic Acid (of vegetable origin)

ترجمہ: نباتاتی ماخذ  سے حاصل شدہ اسٹیئرک ایسڈ

اس لیے حیوانی ماخذ ہونے کے باوجود مذکورہ جز  کو نباتاتی اجزاء میں شامل کیا ہے۔

نباتاتی اجزاء کا حکم :

یہ ہے کہ ان میں سے نشہ آور یا مضر اجزاء کے علاوہ سب پاک اور حلال ہیں اور ہماری معلومات کے مطابق مذکورہ اجزاء میں سے کوئی بھی جز نشہ آور اور مضر نہیں ہے لہذایہ سب اجزاء حلال اور پاک ہیں۔

نوٹ:ہمارے اس فتوے کا تعلق صرف صارف (Consumer) کے ساتھ ہے کیونکہ ایک مفتی اور عام صارف کو کسی مصنوع(Product)کے ان اجزائے ترکیبی تک ہی رسائی ہو سکتی ہے جو پیکٹ پر درج ہوں اور وہ ان اجزاء کو ہی سامنے رکھ کر اپنے لیئے یا دوسرے کیلئےحلال یا حرام کا فیصلہ کر سکتا ہے۔

جبکہ صانع(Manufacturer)کو اصل حقیقت کا علم ہوتا ہے اس لیئے صانع(Manufacturer) نے اگر اپنی کسی مصنوع(Product)میں کوئی حرام جز شامل کیا ہو اور اسے کسی بھی مصلحت سے اجزائے ترکیبی میں ذکر نہ کیا ہو تو صانع (Manufacturer) کا یہ فعل بہر حال حرام ہوگا اور چونکہ ہمارے پاس ایسے وسائل نہیں کہ ہم اس کی تحقیق کر سکیں کہ کسی مصنوع میں واقعتاً کوئی حرام جز شامل تو نہیں ،اس لیئے ہمارے اس فتوے کی صانع (Manufacturer) کے لیئے سرٹیفکیٹ کی حیثیت نہیں ہے۔

نیز ہمارا یہ فتوی موجودہ پیکٹ پر درج اجزائے ترکیبی کے بارے میں ہے لہذا اگر کمپنی آئندہ اجزائے ترکیبی میں کوئی تبدیلی کر ےتو ہمارا یہ فتوی اس کو شامل نہ ہوگا۔

إحياء علوم الدين(2/ 92)میں ہے:

وأما النبات فلا يحرم منه إلا ما يزيل العقل أو يزيل الحياة أو الصحة»

بہشتی زیور (ص:604) میں ہے:

’’نباتات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضر یا مسکر ہو۔‘‘

امداد الفتاوی(96/4)میں ہے:

’’سوال (۲۳۷۴) : جب سے پتہ لگا ہے کہ بعض ولایتی رنگوں میں اسپرٹ کا شبہ ہے اسی وقت سے جب بھی کپڑا پہنتا ہوں تو طبیعت میں شک رہتا ہے کہ یہ کہیں ناپاک نہ ہو، حضرت اقدس ارشاد فرماویں کہ ولایتی رنگ دار کپڑوں مثلاً رنگین گرم کپڑے، رنگین دھاری دار سرد کپڑے، عورتوں کے لئے پختہ رنگ کی رنگین چھینٹیں وغیرہ بلا دھوئے پہننے اور پہن کر نماز پڑھنے میں حرج تو نہیں ہے؟

(۲)  حضرت والا یہ بھی ارشاد فرماویں کہ عورتوں کے لئے ولایتی رنگوں سے دوپٹہ وغیرہ رنگ کر پہننے کا کیا حکم ہے؟

الجواب: اول تو خود ان رنگوں میں جزونجس شامل ہونے میں شبہ پھر ان کپڑوں میں ان رنگوں کے شامل ہونے میں شبہ تو کپڑوں کے نجس ہونے کا شبہۃ الشبہہ ہوگیا؛ اس لئے فتوے سے گنجائش ہے باقی اگر کوئی ورع اختیار کرلے اولیٰ واحسن ہے۔‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved