استفتاء
کیا تہجد کےلیےسونا ضروری ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
تہجد میں سونا ضروری نہیں تاہم سونے کےبعد اٹھ کرپڑھنازیادہ بہترہے۔
حاشية ابن عابدين (2/ 24)
وأقلها على ما في الجوهرة ثمان ولو جعله أثلاثا فالأوسط أفضل قوله(وصلوة الليل) أقول هي أفضل من صلاة النهار كما في الجوهرة ونور الإيضاح وقد صرحت الآيات والأحاديث بفضلها والحث عليها
قال في البحر فمنها ما في صحيح مسلم مرفوعا أفضل الصلاة بعد الفريضة صلاة الليل وروى الطبراني مرفوعا لا بد من صلاة بليل ولو حلب شاة وما كان بعد صلاة العشاء فهو من الليل وهذا يفيد أن هذه السنة تحصل بالتنفل بعد صلاة العشاء قبل النوم ا هـ
قلت قد صرح بذلك في الحلية ثم قال فيها بعد كلام ثم غير خاف أن صلاة الليل المحثوث عليها هي التهجد
فتاوی محمودیہ (5/349)میں ہے:
سوال:تہجد کاوقت کب سے شروع ہوتا ہے اوراس کی انتہاء کیاہے؟
جواب:تہجد کاوقت عشاء کےبعدتمام رات ہے لیکن سوکراٹھ کرپڑھنا زیادہ موجب ثواب ہے اورسب سے آخر میں پڑھناافضل ہے۔
فتاوی رحیمہ (4/81)میں ہے:
سوال:تہجد کا وقت کب سے شروع ہوتاہے ؟
(الجواب)مختار مذہب یہ ہے کہ تہجد کاوقت نصف شب کے بعد شروع ہوتا ہے خواہ اس سے پہلے سویا ہو یا نہ سویا ہو (سونا شر ط نہیں ) ہاں سونے کے بعد اٹھ کر پڑھنا بہتر ہے۔
مسائل بہشتی زیور (1/283)میں ہے:
تہجد کی کم سے کم چار رکعتیں اورزیادہ سے زیادہ دس رکعتیں ہیں اگر وقت نہ ہو تو دو ہی رکعتیں سہی اگر پچھلی رات کو ہمت نہ ہو تو عشاءکےبعد پڑھ لے مگرویسا ثواب نہ ہو گا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved