• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

لاوارث غیرمسلم کے قرض کا کیا حکم ہے؟

استفتاء

ایک ہندو کا ایک مسلمان پر 500  روپےقرض  تھا ،    مسلمان بہت غریب ہو گیا،ان کے  پاس یہ 500روپے نہیں  بنتے تھے ، پھر یہ ہندو مرگیا ، اب اس ہندو کا کو ئی رشتہ دار بھی یہاں نہیں ہے ، اب یہ مسلمان ہندو کا قرض کیسے اتارے؟

وضاحت مطلوب ہے : یہ واقعہ کہاں کا ہے؟ اور اس کی  تفصیل کیا ہے ؟ مثلاہندو کہاں کا تھا یہاں  کیسے یا کس لیے آیا تھا وغیرہ وغیرہ  تاکہ معلوم ہوسکے کہ واقعۃ کوئی  صورت پیش آئی ہے یا سائل محض فرضی سوال پوچھ رہا ہے ؟

جواب وضاحت:کراچی میں (کے ۔ایم ۔سی )وغیرہ  میں ایسے ہندو  ہیں  جن  کا آگے پیچھے کوئی  نہیں  اور لین دین   بھی ہوتاہے  اور یہ سوال مجھ سے کسی نے پوچھا ہے   اور میں نے آپ سے اپنے علم میں اضافے کے لئے پوچھا  ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ  صورت میں(یعنی جبکہ قرض کی رقم معمولی ہو جیساکہ مذکورہ سوال میں 500روپے ہے)  اگر مقروض خودمستحق  ہے (یعنی اس کے لیے زکواۃ  لینا جائزہے )تو یہ رقم خود بھی رکھ سکتاہے اور اگر خود مستحق نہیں  تو یہ  رقم  کسی مسجد،مدرسہ میں دیدے یاکسی غریب مستحق زکواۃکو دیدے۔

فتاوی ہندیہ(7/291) میں ہے:

غريب مات في دار رجل وليس له وارث معروف وخلف شيئا يسيرا يساوي خمسة دراهم ونحوها وصاحب الدار فقير فله أن يأخذها لنفسه كذا في الجوهرة النيرة

فتاوی محمودیہ (15/168) میں ہے )

سوال :۔ نظام الدین نامی ایک شخص تھا وہ انتقال کرچکا اورکچھ سامان اورروپیہ چھوڑ گیاہے ،اورکوئی اس کاوارث نہیں ،کہ جس پرتقسیم کیا جائے، اورنہ اس نے کوئی وصیت کی ہے، اب محلہ والوں کی خواہش ہے کہ اس کا مال مسجد میں صرف کردیاجائے، توکیا یہ صرف کرنا شریعت کی روسے جائز ہے ؟نیز اگرمسجد میں صرف نہ کیا جاسکے تو اس کی شکل کیا ہوگی؟ اورکس پرصرف کیا جائیگا؟

جواب:اگر اس شخص کا دور نزدیک کوئی وارث نہ  ہوتو اس کے ترکہ کو مدرسہ ،مسجد میں صرف کیاجائے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved