• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

لے پالک کی ولدیت کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں  علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ ایک شخص کی اولاد نہیں  تھی اس نے اپنے بھائی کے بیٹے کو گود لیا پھر اس کی پروش کی اور اس کو لکھایا پڑھایا ۔اس لڑکے نے سکول کے سرٹیفیکٹ اور شناختی کارڈ میں  اپنی ولدیت کی جگہ اپنے حقیقی باپ کے بجائے اپنے چچا یعنی جس کے پاس اس نے پرورش پائی ہے اس کا نام لکھوایا ہوا ہے ۔

۱۔ اب اس کا نکاح ہونے والا ہے تو نکاح فارم میں  ولدیت کی جگہ میں کس کانام لکھیں ؟حقیقی باپ کا یا اس کا جس کے پاس اس نے پروش پائی ہے؟

۲۔اگر جس کے پاس اس نے پرورش پائی ہے اس کا نام نکاح میں  لیا جائے تو اس کا نکاح ہو گیا یا نہیں  ؟(۳)اگر نکاح فارم میں  حقیقی باپ کا نام لکھتے ہیں  تو لڑکے کے لیے کافی پریشانیاں  کھڑی ہو جائیں گی۔ مثلا اس کے سکول کا سرٹیفیکٹ اور شناختی کارڈ خراب ہو جائے گا اور لڑکا اپنے چچا یعنی جس کے پاس اس نے پرورش پائی ہے اس کی جائیداد سے بھی محروم ہو جائے گا ۔تو برائے براہ کم اس مسئلہ کا تسلی بخش جواب مرحمت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں ۔(محمدناصر )

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ نکاح فارم میں  ولدیت کی جگہ حقیقی والد کا نام لکھ سکتے ہیں  لیکن پرورش کرنے والے کانام لکھنا جائز نہیں ۔

۲۔ عام طور سے نکاح پڑھاتے وقت لڑکے یا اس کے والد کانام لینے کی ضرورت نہیں  ہوتی تاہم مسئلے کی رو سے اگر لوگوں  میں  اس لڑکے کی شہرت پرورش کرنے والے کے نام سے ہے تو نکاح پڑھاتے وقت اس پرورش کرنے والے کا نام لینے سے نکاح ہو جائے گا اور اگر اس کے نام سے شہرت نہیں  تو پھر حقیقی والد کا نام لینا ضروری ہو گا۔

۳۔            نکاح فارم میں  حقیقی باپ کا نام لکھنے سے چچا کی جائیداد سے محروم ہونا کوئی عذر نہیں  کیونکہ پرورش کرنے سے وراثت کا حق ثابت نہیں  ہوتا بلکہ اس وجہ سے کہ کل کو یہ لڑکا وراثت کا دعوی نہ کردے کا غذات کی تصحیح کرانا ضروری ہے۔باقی سرٹیفیکٹ اور شناختی کارڈ خراب ہوتا ہے تو متعلقہ محکموں  سے اس کی تصحیح کروا کر نیا سرٹیفیکٹ اور شناختی کارڈ بنوالیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved