- فتوی نمبر: 31-60
- تاریخ: 26 اپریل 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > قضاء نمازوں کے پڑھنے کا بیان
استفتاء
1۔کیا عصر کے بعد کوئی قضا نماز پڑھ سکتے ہیں ؟
2۔اگر پڑھ سکتے ہیں تو غروب سے کتنے منٹ پہلے تک پڑھ سکتے ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔عصر کے بعد قضا نماز پڑھ سکتے ہیں۔
2۔اصل تو یہ ہے کہ دھوپ کے زرد ہونے سے پہلے پڑھ سکتے ہیں باقی دھوپ سورج کے غروب سے کتنی دیر پہلے زرد پڑتی ہے یہ اپنے اپنے علاقے میں تجربہ کرنے سے معلوم ہوسکتا ہے تاہم بعض اہل علم کا تجربہ یہ ہے کہ 10 منٹ پہلے دھوپ زرد پڑتی ہے اور بعض کا تجربہ یہ ہے کہ 16 منٹ پہلے زرد پڑتی ہے اس لیے احتیاط یہ ہے کہ جب سورج غروب ہونے میں 20 منٹ رہ جائیں اس وقت سے لے کر سورج غروب ہونے تک قضا نماز نہ پڑھی جائے۔
ہندیہ (1/52) میں ہے:
تسعة أوقات يكره فيها النوافل وما في معناها لا الفرائض. هكذا في النهاية والكفاية فيجوز فيها قضاء الفائتة…………… ومنها ما بعد صلاة العصر قبل التغير
امداد الاحکام (1/413) میں ہے:
اور وقت مستحب کی انتہاء اصفرار شمس تک ہی، یعنی دھوپ زرد ہو جانے تک تاخیر کرنا مکروہ تحریمی ہے، اور اس کا تخمینہ کبھی احقر نے تو کیا نہیں مگر مولانا یحییٰ صاحب کاندھلوی نے حضرت گنگوہی کا قول نقل کیا تھا کہ غروب سے صرف10 منٹ پہلے دھوپ زرد ہوتی ہے۔
احسن الفتاویٰ (2/143) میں ہے:
زاویہ ارتفاع کی تعیین کے بعد ہر مقام اور ہر موسم میں وقت مکروہ کا دائمی نقشہ تیار کیا جا سکتا ہے، چنانچہ زاویہ ارتفاع کے مطابق کراچی میں مارچ اور ستمبر میں طلوع کے بعد 9منٹ اور جون اور دسمبر میں 11 منٹ پر مکر وہ وقت ختم ہو جاتا ہے اور عصر کا مکروہ وقت زیادہ سے زیادہ غرو ب سے 16منٹ قبل شروع ہو جاتا ہے ۔
امدادالاحکام (1/407) میں ہے:
نمازعيدين كا مستحب وقت بحساب گھنٹہ و منٹ کے طلوع سے کس قدر بعد شروع ہوتا ہے اور کتنی دیر رہتا ہے ؟……
جواب: طلوع آفتاب سے دس منٹ کے بعد شروع ہوجاتا ہے اور نصف النہار تک رہتا ہے یعنی نصف النہار سے پہلے پہلے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved