• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

محکمہ کی طرف سے ملنی والی مختلف رقوم کی تقسیم کا طریقہ کار

استفتاء

*** (مرحوم) جو کہ 17 اگست 2014ء کو فوت ہوا، جو سرکاری محکمہ  میں نوکری کرتا تھا، محکمہ کی طرف سے دوران سروس فوت ہونے پر درج ذیل واجبات ملیں گے، جن کی تقسیم درکار ہے:

Financial Assistance. 2. G.P Fund. 3. Last four salary. 4. Leave encashment. 5. Group Insurance. 6. Monthly grant. 7. Funeral grant. (کفن دفن)

*** کی شادی ہوئی، ایک بیٹی ہوئی جو پیدا ہونے کے دو گھنٹے بعد فوت ہو گئی، *** (مرحوم) نے 5 جون 2014ء کو اپنی بیوی کو طلاق دے دی، اور سننے میں آیا ہے کہ اس کی سابقہ بیوی نے دوسری شادی کر لی۔ ***  مرحوم کی والدہ جو کہ بیوہ  ہیں اور اپنے خاوند کی پنشن استعمال کر رہی ہیں، جو بہت کم ہے تقریباً 5380 روپے، ان کے خاوند (*** مرحوم کے والد ) 2004ء میں وفات پا گئے تھے۔*** مرحوم کے دو بھائی اور چار بہنیں ہیں۔تمام کی تفصیل درج ذیل ہے:

*** کے والد  کا پہلے ہی انتقال ہو گیا ہے۔ والدہ حیات ہیں، ایک بھائی شادی شدہ ،ایک کنوارہ اور چار بہنیں شادی شدہ بھی حیات ہیں۔ بڑا بھائی اور چھوٹا بھائی نوکری کرتے ہیں۔

برائے مہربانی واجبات اور جائیداد کی تقسیم کی تفصیل درکار ہے۔

وضاحت: 1۔ *** کی بیٹی کافی عرصہ قبل فوت ہو گئی تھی۔

2۔ *** اپنی  بیوی کو طلاق دیتے وقت بیمار نہ تھا، وفات سے چند روز قبل بیمار ہوا تھا۔

3۔ *** نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی تھیں۔

4۔ *** کی مطلقہ کا آگے دوسری جگہ شادی کرنا یقینی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حکومت کی جانب سے موصول ہونے والی رقوم میں ضابطہ یہ ہے کہ جو مرحوم  کی وفات کے وقت ان کی ملک میں تھیں یا جن میں ان کا حق متحقق ہو چکا تھا، ان میں تو وراثت جاری ہو گی، قطع نظر اس سے کہ حکومت ان کو کس کے نام جاری کرتی ہے۔ جبکہ وہ رقوم جو حکومت کی طرف سے ہمدردانہ بنیادوں پر تبرعاً جاری ہوتی ہیں، وہ حکومت کی پالیسی کے مطابق تقسیم ہوں گی۔ جیسا کہ امداد الفتاویٰ میں ہے:

“چونکہ میراث مملوکہ اموال میں جاری ہوتی ہے اور وظیفہ محض تبرع و احسان سرکار کا ہے، بدون قبضہ مملوک نہیں ہوتا، لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا، اس میں میراث جاری نہیں ہو گی۔ سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہے تقسیم کرے۔” (4/ 342)

اس ضابطے کے تحت ملنے والی رقوم میں تفصیل یہ ہے کہ کفن دفن کے مد میں ملنے والی رقم اس شخص کو ملے گی جس نے یہ

اخراجات اٹھائے تھے۔ اگر وہ شخص لینے سے انکار کر دے تو یہ رقم مرحوم کے زیر کفالت افراد کو دی جائے گی۔ اور اگر یہ انتظام مرحوم کے مال میں کیا گیا تھا، تو یہ رقم بھی ترکہ میں اور میراث میں  شمار ہو گی اور اس میں وراثت جاری ہو گی۔

Last four salaries, Financial assistance  اور  Monthly grant میں اصل ضابطہ تو یہ تھا کہ مرحوم کی بیوہ کو ملیں، لیکن چونکہ مذکورہ صورت میں مرحوم صحت کی حالت میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے چکے ہیں، اس لیے محکمہ سے تعیین کروائیں کہ اس صورت میں ان رقوم کا کون حقدار ہو گا؟

انشورنس کی مد میں جو رقم موصول ہوئی وہ چونکہ انشورنس کمپنی کی جانب سے جاری ہوئی ہے، اور چیک بھی انشورنس کمپنی کا آیا ہے، لہذا ضابطے کے مطابق جتنی رقم مرحوم کی تنخواہ میں سے انشورنس کی مد میں کٹی ہے، اس میں تو وراثت جاری ہو گی، باقی کو بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کرنا ہو گا۔

G.P fund اور Leave encashment  ورثاء میں تقسیم ہوں گی۔ تقسیم کی تفصیل یہ ہے:

3×8= 24                                    

والدہ                  2 بھائی            4 بہنیں

3/1                           باقی

1×8                          2×8

8                              16

8                     4+4            2+2+2+2

کل ترکہ کو 24 حصے کر کے ان میں سے میت کی والدہ کو 8 حصے ملیں گے، اور ہر بھائی کو 4-4 حصے ملیں گے، جبکہ ہر بہن کو 2-2 حصے ملیں گے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved