- فتوی نمبر: 33-246
- تاریخ: 28 جون 2025
- عنوانات: عبادات > قسم اور منت کا بیان > قسم کے الفاظ اور ان کے احکام
استفتاء
اگر کوئی شخص جھوٹی قسم کھائے اور قسم کے الفاظ یہ ہوں کہ”میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں جو کچھ بولوں گا سچ بولوں گا، نہ جھوٹ بولوں گا اور نہ ہی کچھ چھپاؤں گا اور اگر کچھ چھپاؤں تو میرا اللہ مجھ سے ناراض ہو جائے “اگر یہ قسم کھا کر جھوٹ بول دے کہ میں نے ماضی میں فلاں کام نہیں کیا تو کو نسی قسم بنے گی؟ اور اگر قسم کا کوئی کفارہ ہے تو وہ بھی بتادیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں دو جملے ہیں پہلا جملہ “میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں جو کچھ بولوں گا سچ بولوں گا نہ جھوٹ بولوں گا نہ کچھ چھپاؤں گا” یہ جملہ کہنے سے اس پر قسم لازم ہوگئی جس کے توڑنے سے اس پر کفارہ لازم ہے اور دوسرا جملہ” اور اگر کچھ چھپاؤں تو میرا اللہ مجھ سے ناراض ہوجائے ” یہ جملہ کہنے سے اس پر قسم لازم نہیں ہوئی لہذا اس جملے کی وجہ سے اس پر مزید کفارہ نہیں آئے گا۔
قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو ٹائم کھانا کھلائے یا 10 مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقہ فطر کے بقدر گندم (پونے دو کلو) یا اس کی قیمت دے یا 10 مسکینوں کو ایک ایک جوڑا کپڑے کا دے دے۔اگر اس پر قدرت نہ ہو تو تین دن مسلسل روزے رکھے ۔
تو جیہ : پہلی صورت میں یعنی پہلے جملے سے یمین منعقد ہوگئی کیونکہ اللہ کی قسم کھائی ہے کہ “وہ جھوٹ نہیں بولے گا” پھر جھوٹ بولنے سےوہ اپنی قسم میں حانث ہو گیا لہذا کفارہ آئے گا۔ اور دوسرا جملہ کہنے سے اس پر قسم لازم نہیں ہوئی کیونکہ عرف میں مذکورہ الفاظ کہنے سے قسم کھانا مراد نہیں لیتے۔ لہذا جب قسم منعقد نہیں ہوئی تو کفارہ بھی لازم نہ ہوگا۔
ہندیہ (2/53) میں ہے:
أو قال: أحلف، أو أحلف بالله، أو أقسم، أو أقسم بالله، أو أعزم، أو أعزم بالله، أو قال: عليه عهد، أو عليه عهد الله أن لا يفعل كذا، أو قال: عليه ذمة الله أن لا يفعل كذا يكون يمينا.
وكذا لو قال: عليه يمين، أو يمين الله، أو قال: لعمر الله أو قال عليه نذر أو قال عليه نذر الله أن لا يفعل كذا، ويكون يمينا كذا في فتاوى قاضي خان
شامی (3/721) میں ہے:
(وإن فعله فعليه غضبه أو سخطه أو لعنة الله أو هو زان أو سارق أو شارب خمر أو آكل ربا لا) يكون قسما لعدم التعارف
(قوله فعليه غضبه إلخ) أي لا يكون يمينا أيضا لأنه دعاء على نفسه، ولا يستلزم وقوع المدعو بل ذلك متعلق باستجابة دعائه ولأنه غير متعارف فتح
ہندیہ(3/146) میں ہے:
[الفصل الثاني في الكفارة]
وهي أحد ثلاثة أشياء إن قدر عتق رقبة يجزئ فيها ما يجزئ في الظهار أو كسوة عشرة مساكين لكل واحد ثوب فما زاد وأدناه ما يجوز فيه الصلاة أو إطعامهم والإطعام فيها كالإطعام في كفارة الظهار ………. فإن لم يقدر على أحد هذه الأشياء الثلاثة صام ثلاثة أيام متتابعات
شامی (3/773) میں ہے:
وفى البحر عن المحيط وفى الأيمان يعتبر العرف فى كل موضع.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved