• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مکہ مکرمہ میں احرام کےساتھ اوربغیر احرام کے داخل ہونے کی تطبیق

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

1۔ اگر ایسی صورت ہو کہ دونوں جگہوں کا قصد مقصود بالذات ہو کہ اس کو جدہ میں بھی کوئی کام ہے اور مکہ مکرمہ میں بھی کام ہے تو ایسی صورت میں کیا حکم ہے کہ دونوں برابر درجہ کے ضروری کام ہیں؟

2۔ اور اگر اس کا جدہ میں مستقل کام ہے اور مکہ مکرمہ میں عمرہ کے لئے جانے کا ارادہ ہے تو کیا وہ جدہ بغیر احرام کے آ سکتا ہے؟ اور وہاں سے فارغ ہوکر مکہ مکرمہ احرام باندھ کر آجائےاور عمرہ کرلے؟ مدینہ منورہ سے وہ اس لئے احرام نہیں باندھ رہا کہ جدہ میں کام کی وجہ سے احرام کی پابندیوں میں رہنا مشکل لگ رہا ہے؟

3۔ قصد اولی(اصلی) اور قصد ضمنی میں فرق کیسے کریں گے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ ایسی صورت میں احرام باندھنا ضروری ہوگا ،کیونکہ اس صورت میں مکہ مکرمہ جانے کا قصد ضمنی نہیں بلکہ اصلی ہے۔

2۔ مذکورہ صورت اگرایسی ہو کہ اس شخص کو اگر جدہ میں کام نہ ہوتاتو وہ صرف عمرہ کرنے کے لیے مکہ مکرمہ کا سفر نہ کرتا تو ایسی صورت میں اسے احرام باندھنے کی ضرورت نہیں اوراگرایسی صورت ہو کہ اگر جدہ میں کام نہ ہوتا توپھر بھی یہ شخص مکہ مکرمہ کا سفر کرتا تو اسے احرام باندھنا ہوگا۔

3۔ قصد ضمنی اور قصد اصلی میں فرق یہ ہے کہ مثلا اگر جدہ میں کام نہ ہوتا تو وہ مکہ مکرمہ کا سفر نہ کرتا تو اس صورت میں مکہ مکرمہ کا قصد ضمنی ہے اور اگر جدہ میں کام نہ بھی ہوتا تو وہ پھربھی مکہ مکرمہ کا سفر کرتا تو اس صورت میں مکہ مکرمہ کا قصد اصلی ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved