- فتوی نمبر: 14-94
- تاریخ: 08 مئی 2019
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز پڑھنے کا طریقہ
استفتاء
میرا سوال یہ ہے کہ مرد اور عورت کی نماز میں بہت سے اختلافات ہیں کوئی کہتا ہے مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیںاور دلائل بھی دیتے ہیں اور کچھ علماء کہتے ہیں کہ عورت کی نماز اور مرد کی نماز میں فرق ہے ۔عورت اور مرد کا سجدہ اور رکوع الگ الگ ہے۔
رہنمائی فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
احادیث کی رو سے یہ بات صحیح نہیں کہ عورت اور مرد کی نماز میں کچھ فرق نہیں کیونکہ احادیث میں عورت اور مرد کی نماز میں کچھ نہ کچھ فرق کا تذکرہ ملتا ہے ۔چنانچہ احادیث میں ہے:
۱۔ عن يزيد بن ابي حبيب ان رسول الله ﷺ مرعلي امرأتين تصليان فقال اذا سجدتما فضمابعض اللحم الي الارض فان المرأة ليست في ذلک کالرجل ۔(السنن الکبري للبهيقي…. 315/2 )
ترجمہ: حضر ت یزید بن ابو حبیب ؓسے روایت ہے کہ آپ ﷺ دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہیں تھیں توآپﷺ نے فرمایا جب تم سجدہ کرو تو اپنے جسم کو زمین کے ساتھ لگایا کرو (یعنی زمین کے ساتھ چپک کرسجدہ کیا کرو)کیونکہ عورت سجدہ میں مرد کی طرح نہیں ہے۔
۲۔ عن ابن عمرؓ قال قال رسول اللهﷺ اذا سجدت الصقت بطنها بفخذها کاسترمايکون لها۔۔۔۔۔(اعلاء السنن31/3)
ترجمہ: حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب عورت سجدہ کرے تو وہ اپنے پیٹ کو اپنی ران کے ساتھ اس طرح ملائے جو اس کے لیے زیادہ سے زیادہ پردہ کا موجب ہو۔
السنن الکبري للبهيقي(314/2)
عن الحارث قال قال علي ؓ اذا سجدت المرأت فلتضم فخذيها ۔
حضرت حارثؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا جب عورت سجدہ کرے تو اپنی رانوں کو پیٹ کے ساتھ ملائے ۔
جبکہ مرد کی نماز کے بارے میں حدیث میں آیا ہے :
عن عائشهؓ قالت کان رسول الله ﷺ ۔۔۔۔۔۔وينهي ان يفترش الرجل ذراعيه افتراش السبع ۔
ترجمہ : حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ اس بات سے منع کرتے تھے کہ مرد اپنے دونوں بازو زمین پر درندہ کی طرح بچھائے۔(مسلم،400/1)
ان احادیث سے بالخصوص حضرت ابن عمرؓ والی حدیث سے یہ اصول معلوم ہوتا ہے کہ عورت نماز پڑھنے میں وہ طریقہ اختیار کرے گی جس میں ستر کا پہلو زیادہ ہو ۔اسی اصول کے پیش نظر علمائے کرام نے عورت اور مرد کی نماز میں سجدے اور رکوع کا الگ الگ طریقہ ذکر کیاہے۔
في الهندية74/1
ويعتمد بيديه علي رکبتيه کذا في الهداية وهو الصحيح هکذا في البدائع ويفرج بين أصابعه ولا يندب إلي التفريج إلا في هذه الحالة ولا إلي الضم إلا في حالة السجود وفيما وراء ذلک يترک علي العادة کذا في الهداية ويبسط ظهره حتي لو وضع علي ظهره قدح من ماء لاستقر ولا ينکس رأسه ولا يرفع يعني يسوي رأسه بعجزه کذا في الخلاصة ويکره أن يحني رکبتيه شبه القوس والمرأة تنحني في الرکوع يسيرا ولا تعتمد ولا تفرج أصابعها ولکن تضم يديها وتضع علي رکبتيها وضعا وتحني رکبتيها ولا تجافي عضديها کذا في الزاهدي ۔
ترجمہ: اور(رکوع میں) مردآدمی اپنے ہاتھ سے اپنے گھٹنوں کو پکڑلے اور اپنی انگلیاں کشادہ کرے اور انگلیوں کو کشادہ کرنا صرف اسی حالت میں مستحب ہے اور ملانا صرف سجدہ کی حالت میں مستحب ہے اور ان دونوں صورتوں کے علاوہ وہ انگلیاں اپنی حالت پر چھوڑ دے اور اپنی پیٹھ کوپھیلائے یہاں تک کہ اگر اس کی پیٹھ پر پانی کا پیالہ رکھا جائے تو وہ ٹھہرارہے اور اپنے سرکونہ جھکائے اور نہ اٹھائے بلکہ اپنے سر کو برابر رکھے اس حال میں کہ وہ عاجزی کرے اور کمان کی طرح گھٹنوں کو موڑنا مکروہ ہے اور عورت رکوع میں تھوڑا سا جھکے اور نہ اپنے ہاتھ سے گھٹنوں کو(مضبوطی )نہ پکڑے اور نہ انگلیوں کوکشادہ کرے بلکہ اپنے ہاتھوں (کی انگلیوں)کو ملائے اور اپنے گھٹنوں پر رکھے اور اپنے گھٹنوں میں کچھ خم رکھے اور گھٹنے جھکائے اور اپنے(ہاتھوں کو اپنے )پہلو سے جدا نہ کرے۔
وايضا فيه75/1
قالوا إذا أراد السجود يضع أولا ما کان أقرب إلي الأرض فيضع رکبتيه أولا ثم يديه ثم أنفه ثم جبهته وإذا أراد الرفع يرفع أولا جبهته ثم أنفه ثم يديه ثم رکبتيه قالوا هذا إذا کان حافيا أما إذا کان متخففا فلا يمکنه وضع الرکبتين أولا فيضع اليدين قبل الرکبتين ويقدم اليمني علي اليسري کذا في التبيين ويضع يديه في السجود حذاء أذنيه ويوجه أصابعه نحو القبلة وکذا أصابع رجليه ويعتمد علي راحتيه ويبدي ضبعيه عن جنبيه ولا يفترش ذراعيه کذا في الخلاصة ويجافي بطنه عن فخذيه کذا في الهداية والمرأة لا تجافي في رکوعها وسجودها وتقعد علي رجليها وفي السجدة تفترش بطنها علي فخذيها کذا في الخلاصة
ترجمہ: فقہاء فرماتے ہیں جب مرد سجدے کا ارادہ کرے تو سب سے پہلے وہ چیز رکھے جو زمین کے سب سے زیادہ قریب پہلے اپنے گھٹنے رکھے پھر ہاتھ پھر ناک پھر پیشانی اور جب سجدے سے اٹھنے کا ارادہ کرے تو پہلے اپنی پیشانی اٹھائے پھر ناک پھر ہاتھ پھر گھٹنے اور سجدے میں اپنے ہاتھوںکو اپنے کانوں کے برابر رکھے اور اپنے ہاتھ کی انگلیاں قبلہ رخ کرے اور اسی طرح اپنے پائوں کی انگلیوں کو قبلہ رخ کرے۔ اور اپنی ہتھیلیوں پر سہارا لے اور اپنے بازؤوں کو اپنے پہلو سے جدا رکھے اور اپنے بازو زمین پر نہ بچھائے اور اپنے پیٹ کو اپنی رانوں سے جدا رکھے اور عورت اپنے رکوع اور سجدے میں اپنے اعضاء (ایک دوسرے سے)جدا نہیں کرے گی اور وہ اپنے پائوں پر بیٹھے اور سجدے میں اپنے پیٹ کو اپنی ران پر بچھادے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved