• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مرد کا اپنی بیوی کو غسل دینا

  • فتوی نمبر: 11-29
  • تاریخ: 25 فروری 2018

استفتاء

1۔میاں بیوی میں سے اگر کسی کا انتقال ہو جائے تو کیا رشتہ ٹوٹ جاتا ہے؟ایک سوال میں میں بہت سارے اشکال ہوگئے ۔

2۔مرد بیوی کو یا بیوی مرد کو غسل دے سکتی ہے یا نہیں؟

3۔جنازہ پڑھ سکتی ہے ؟

4۔بعد میں جنازہ پڑھ سکتے ہیں ؟

وضاحت مطلوب ہے کہ (بعد میں )سے کیا مراد ہے ؟

اور یہ سوال عورت کے بارے میں ہے یا مرد کے بارے میں ؟

جواب:مراد یہ ہے کہ غائبانہ نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں ۔

2 ۔عورت مراد ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔شوہر کے انتقال کے بعد عدت پوری ہونے تک بیوی کااپنے شوہر کے ساتھ نکاح باقی رہتا ہے اسی وجہ سے یہ عورت عدت کے دوران کسی اور سے نکاح نہیں کر سکتی جبکہ بیوی کے انتقال کے فوراًشوہرکا بعد نکاح ختم ہوجاتا ہے اسی وجہ سے بیوی کی وفات کے فورا بعد شوہر اپنی بیوی کی بہن سے نکاح کرسکتا ہے۔

2۔مرد اپنی کو بیوی کو مرنے کے بعد غسل نہیں دے سکتا کیونکہ اس کا نکاح ختم ہو چکا ہے۔

چنانچہ فتاوی شامی3/106میں ہے:

والنکاح بعد الموت باق الی ان تنقضی العدة بخلاف مااذا ماتت فلا یغسلها لانتهاء ملک النکاح لعدم المحل فصار اجنبیا.

وایضا فیہ:

ویمنع زوجها من غسلها ومسها لا من النظر اليها علی الاصح وهی لا تمنع من ذلک ای من تغسیل زوجها دخل بها او لا کما فی المعراج ومثله فی البحر عن المجتبی .

 

وفی البدائع :المرأتغسل زوجھا لان اباحۃ الغسل مستفادۃ بالنکاح فتبقی مابقی النکاح والنکاح بعد الموت باق الی ان تنقضی العدۃ بخلاف مااذا ماتت فلا یغسلھا لانتھاء ملک النکاح لعدم المحل فصار اجنبیا۔

3۔موجودہ دور میں عورتوں کیلئے جنازہ کی نماز کیلئے گھر سے نکلنا درست نہیں ،اگر چہ جنازہ اپنے شوہر کا ہو ۔

الدرالمختار2/367میں ہے:

(ویکره حضور هن الجماعة )ولو لجمعة وعید ووعظ (مطلقا)ولو عجوز ا لیلا (علی المذهب )المفتی به لفساد الزمان واستثنی الکمال بحثا العجائز المتفانية .

وفی الشامیۃ:

قوله:(على المذهب المفتى به)أي مذهب المتأخرين ، قال في البحر وقد يقال هذه الفتوى التي اعتمدها المتأخرون… وفيه نظر بل هو مأخوذ من قول الإمام وذلك أنه إنما منعها لقيام الحامل وهو فرط الشهوة بناء على أن الفسقة لا ينتشرون في المغرب …

4۔غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا درست نہیں۔

الدرالمختار3/123میں ہے:

وکونه(امام المصلی وکونه للقبلة فلا تصح علی غائب ومحمول علی نحودابة .

بدائع الصنائع2/48میں ہے:

قال اصحابنا :لایصلی علی میت غائب وقال الشافعی ؒ یصلی عليه استدلا لا بصلاة النبیﷺ علی النجاشی وهو غائب ولاحجة له فيه لما بینا علی انه روی ان الارض طویت له ولا یوجد مثل ذلک فی حق غیره.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved