- فتوی نمبر: 392-9
- تاریخ: 27 اپریل 2017
استفتاء
محترم مفتی صاحب!
سوال یہ ہے کہ مجھے بھولنے کی عادت ہے، میں عام طور سے جب نماز میں مسبوق ہوتا ہوں تو رکعات بھول جاتا ہوں کہ امام کے پیچھے کتنی پڑھی ہیں اور اب میں نے کتنی پڑھنی ہیں۔ تو بعض دفع میں اس طرح کرتا ہوں کہ میرے ساتھ جو دوسرا مسبوق میرے ساتھ ہی نماز میں شریک ہوا تھا اس کی نماز سے بقیہ رکعات کا اندازہ لگا لیتا ہوں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا میرا اس طرح اندازہ لگانا صحیح ہے؟ کیا اس سے نماز تو فاسد نہیں ہوتی۔ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ایک مسبوق شخص کا دوسرے مسبوق شخص کی نماز سے اپنی رکعتا کا اندازہ لگانا درست ہے بشرطیکہ ایسی صورت نہ ہو جس سے اقتداء کی صورت بن جائے۔
فتاویٰ شامی (2/348) میں ہے:
قوله (نعم لو نسي) حاصله أنه لو اقتدى اثنان معاً بإمام قد صلى بعض صلاته فلما قاما إلى القضاء نسي أحدهما عدد ما سبقه به فقضى ملاحظاً للآخر بلا اقتداء به صح كما في الخانية والفتح.
حاشیہ طحطاوی علی الدر (1/255) میں ہے:
نعم لو نسي أحد المسبوقين فقضى ملاحظاً للآخر بلا اقتداء صح.
© Copyright 2024, All Rights Reserved