استفتاء
1۔ امام نے سجدہ سہو کیلئے سلام پھیرا ساتھ ہی مسبوق نے بھی پھیر دیا ۔کیا اس حالت میں مسبوق کی نماز باقی رہے گی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
واضح رہے کہ مسبوق نے امام کے ساتھ سجدہ سہو کیلئے سلام پھیرا ۔یا اس خیال سے سلام پھیرا کہ اس کے ذمہ بھی سلام پھیرنا تھا۔ تو دونوں صورتوں میں مسبوق کی نماز فاسد ہو جائے گیاور اگر بھول کر سلام پھیرا تو پھر یہ تفصیل ہے کہ اگر امام سے پہلے یا امام کے ساتھ سلام پھیرا ۔اس طور پر کہ مقتدی کے لفظِ سلام کی میم امام کے لفظِ سلام کی میم کے ساتھ ختم ہو تو ان دونوں صورتوں میں مسبوق پر کچھ لازم نہیں ۔اور اگر مسبوق نے سہواً امام کے سلام کے بعد سلام پھیرا اس طور پر کہ مقتدی کے لفظِ سلام کی میم امام کے پہلے سلام کی میم کے بعد ختم ہو تو ایسی صورت میں مسبوق پر اپنی بقیہ نماز میں سجدہ سہو کرنا لازم ہے۔
والمسبوق یسجد مع امامه و فی الرد قید بالسجود لانه لا یتابعه فی السلام و فی تقریرات الرافعی ای السلام الاول۔۔۔فان سلم فان کان عامداً فسدت و الا لا و لا سجود عليه ان سلم سهواً قبل الامام او معه و ان سلم بعد لزمه لکونه منفرداً حینئذاً و اراد بالمعیة المقارنة و هو نادر الوقوع ۔۔و لو سلم علی ظن ان عليه ان یسلم فهو سلام عمد یمنع البناء۔ (شامی: 2/ 659)فقط و الله تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved