• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد کے فنڈ سے پیسے بطور قرض لینے کا حکم

استفتاء

مسجد کے پیسوں  سے قرض کے طور پر کچھ پیسے خود استعمال کرنا یا کسی اور کو قرض دینا کیسا ہے  جبکہ دل میں یہ پکا ارادہ ہو کہ یہ پیسے ضرور واپس کروں گا  ؟

تنقیح : خود استعمال کرنے والے سے مراد مسجد کا متولی ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر مسجد کے پاس  ضرورت  سے زائد فنڈ  موجود ہو تو مسجد کا وہ عملہ جسے مسجد سے تنخواہ ملتی ہے اسے قرض دینا جائز ہے  تاکہ تنخواہ میں سے کٹوتی وغیرہ کر کے قرض وصول کیا جا سکے۔ لہذا اگر  مسجد کےمتولی کو مسجد کی خدمت کی وجہ سے تنخواہ ملتی ہے اور مسجد کے پاس ضرورت سے زائد فنڈ بھی  موجود ہے تو متولی  انتظامیہ کے دیگر افراد   کواعتماد میں لےکر  قرض لے سکتا ہے۔ لیکن اگر متولی کی تنخواہ مقرر نہیں یا مسجد کے پاس زائد فنڈ موجود نہیں تو متولی قرض نہیں لے سکتا ۔ نیز واضح رہے کہ قرض کا معاملہ صرف زبانی کلامی یا اپنے حافظے پر اعتماد کی بنیاد پر نہ ہو بلکہ اسے تحریری شکل میں لایا جائے اور دو محتاط لوگ  گواہ بنالیے جائیں تاکہ مسجد کا مال ضائع نہ ہو۔

فتاوی شامی  (5/ 417) میں ہے :

«(قوله: مال الوقف) ذكره في البحر عن جامع الفصولين لكن فيه أيضا عن العدة يسع للمتولي إقراض ما فضل من غلة الوقف لو أحرز اهـ ومقتضاه أنه لا يختص بالقاضي مع أنه صرح في البحر عن الخزانة أن المتولي يضمن إلا أن يقال: إنه حيث لم يكن الإقراض أحرز.»

البحر الرائق (5/ 259) میں ہے :

«طالب القيم أهل المحلة أن يقرض من مال المسجد للإمام فأبى فأمره القاضي به فأقرضه ثم مات الإمام مفلسا لا يضمن القيم. مع أن القيم ليس له إقراض مال المسجد قال في جامع الفصولين ليس للمتولي إيداع مال الوقف والمسجد إلا ممن في عياله ولا إقراضه فلو أقرضه ضمن وكذا المستقرض وذكر أن القيم لو أقرض مال المسجد ليأخذه عند الحاجة وهو أحرز من إمساكه فلا بأس به وفي العدة يسع المتولي إقراض ما فضل من غلة الوقف لو أحرز»

کفایت المفتی(7/209)میں ہے:

سوال:  خادمان مسجد مثلاً مؤذن و امام  بوقت ضرورت متولیان مسجد ، مسجد کے وقف مال سے قرض حسنہ دے سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب: متولی مسجد کو اختیارہے کہ وہ مسجد کے خادموں کو ان کی ضرورت رفع کرنے کے لئے مسجد کے فنڈ سے روپیہ قرض دے دے لیکن یہ شرط ہے کہ قرض کی وصولیابی کی طرف سے اطمینان ہو ۔ ضائع ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔              

یسع للمتولی اقراض مافضل من غلة الوقف لو احرز   … للمتولی اقراض مال المسجد بامرالقاضی (ردالمحتار کتاب القضا ء مطلب للقاضی اقراض مال الیتیم وغیره)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved