• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد کی چیزوں کا ذاتی استعمال

  • فتوی نمبر: 1-33
  • تاریخ: 21 مئی 2024

استفتاء

مسجد کی سہولیات مثلاًپانی،بجلی،سیڑھی وغیرہ اپنی ذاتی ضروریات مثلاً تعمیر مکان وغیرہ کے لئے استعمال کی جا سکتی ہیں جبکہ پڑوس میں دوسری آبادی بھی ہے جس سے ضروریات پوری ہو سکتی ہیں مسجد چونکہ علاقے کا مرکز ہوتا ہے اس لئے ذیادہ تر لوگ اپنا حق سمجھتے ہوئے اس طرف رجوع کرتے ہیں ان سہولیات کو استعمال کر کے اگر کچھ رقم مسجد فنڈ میں دے دی جائے تو کیسا ہے ؟ کیا مسجد کے حوالے سے پڑوسی کے بھی وہی حقوق ہیں جو کہ عام پڑوسی کے ہوتے ہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ٍٍ    واضح رہے کہ مسجد کی سہولیات ،پانی، بجلی سیڑھی اور اسی طرح مسجد کی دیگر اشیاءکو اپنی ذاتی ضروریات کے لئے استعمال کرنا شرعاً ناجائز ہے علمائے کرام نے مسجد کے چراغ کو بھی ذاتی طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی تو دیگر اشیاءکی کیسے ہو سکتی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ مسجد علاقے کا مرکز ہے لیکن مسجد اور مسجد کی دیگر اشیاءکسی ایک شخص کی ذاتی ملکیت نہیں کہ ہر شخص اپنی ذاتی ضروریات کے لئے استعمال کرتا رہے ۔اسی طرح مسجد کی اشیاءکو ذاتی استعمال کرنا اور کچھ رقم مسجد کے فنڈ میں دے دینا بھی درست نہیں ۔ پڑوس کے حوالے سے مسجد کے ذمہ تو لوگوں کا کوئی حق نہیں ہے البتہ پڑوس کے حوالے سے لوگوں پر مسجد کے حقوق ہیں کہ لوگ مسجد کو اللہ تعالیٰ کو ذکر اور نماز سے آباد  رکھیں اور اس کو صاف ستھرا رکھیں ۔ اور مسجد کی دیگر ضروریات کا خیال رکھیں ۔ اور مسجد کی اشیاءکو مسجد کی مصالح اور ضروریات کے علاوہ دوسری جگہ استعمال نہ کریں ۔              بحر الرائق میں ہے:

 و ليس لمتولی المسجد ان يحمل سراج المسجد الی بيته۔

ترجمہ: مسجد کے متولی کے لئے مسجد کے چراغ کو اپنے گھر لے جانا جائز نہیں ۔)  5/ 420 (فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved