• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد کی چھت پر امام کا کمرہ بنانے اور مسجد کے اوپر جوتے پہن کر جانے کا حکم

استفتاء

1۔مسجد کے اوپر امام مسجد کے آرام اور مطالعہ وغیرہ کے  لیے کمرہ بنا سکتے ہیں؟

2۔مسجد کے صحن میں سے مسجد کے اوپر جا نے کے لیے سیڑھی ہے  تو مسجد کے اوپر جو تے پہن کر جا سکتے ہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔بناسکتے ہیں۔

2۔ جوتے اگر پاک ہوں  اور جوتے پہن کر جانے کی مجبوری ہو تو جاسکتے ہیں ورنہ نہیں جاسکتے۔

شامی (6/548) میں ہے :

[فرع] ‌لو ‌بنى ‌فوقه بيتا للإمام لا يضر لأنه من المصالح، أما لو تمت المسجدية ثم أراد البناء منع ولو قال عنيت ذلك لم يصدق تتارخانية

شامی (1/657) میں ہے :

‌أن ‌دخول ‌المسجد متنعلا من سوء الأدب تأمل

امداد الفتاویٰ (6/274) میں ہے :

” یہ بات یقینی اور متفق علیہ وثابت بالدلیل اور مسلم ہے کہ نعال اگر طاہر ہوں تو ان کو پہنے ہوئے مسجد میں آنا یا نماز پڑھنا فی نفسہ ٖقطع نظر عوارض خارجیہ سے جائز اور مباح ہے ………….. مسجد اور صلاۃ دونوں واجب الاحترام والادب ہیں اور ادب کے بعض طرق محض عرف پر مبنی ہوتے ہیں پس جس ملک میں مع النعال کسی کے فرش پر آنا اور آ کر ملنا عرفا خلاف ادب شمار کیا جاتا ہے وہاں صلاۃ ودخول مسجد مع النعال اس عارض بے ادبی کی وجہ سے واجب المنع ہوگا جس کا پتہ قران پاک سے لگتا ہے کہ موسی علیہ السلام کو حکم ہوا”فخلع نعليك” اور اس کی علت یہ ظاہر فرمائی انك بالواد المقدس طوى خواہ ان کے نعال  طاہر ہوں یا نجس لیکن عموم علت ادب سے حکم معلول میں عموم ہو جائے گا جہاں نعال نجسہ کے ساتھ جانا خلاف ادب ہوگا نہی اس کے ساتھ خاص ہوگی اور جہاں مطلق نعال کے ساتھ جانا خلاف ادب ہوگا نہی اس کو بھی عام ہو جاوے گی اور ہمارے دیار ہند کا عرف اس بارے میں ظاہر ہے پس بنا علی التقریر المذکور یہاں اس کی ممانعت ضروری ہوگی اور جس ملک میں یہ عرفا خلاف ادب نہ ہو وہاں منع نہ کیا جاوے گا”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved