• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد میں دنیوی اعلان کا حکم

استفتاء

(1) مساجد میں اعلانات کرنے کی کتنی اجازت ہے ؟ ہمارے گاؤں میں تو ہر قسم کے اعلانات ہوتے ہیں مثلاً باہر سے کوئی چیز فروخت کرنے والا آئے یا کسی کا جانور گم ہوگیا ہو یا پھر گاؤں کا کوئی مشترکہ کام ہو ان سب کاموں کے اعلان۔ (2) اگر حکومت کی طرف سے اعلان ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟اسی طرح محکمہ صحت اور پولیس تھانہ کی طرف سے اعلان کا کیا حکم ہے ؟ (3) ان اعلانات  کرنے کے پیسے   لینا  کیسا ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)  مسجد میں صرف  انہی چیزوں کا اعلان کیا جاسکتا ہے جو مسجد میں گم ہوئی ہوں اس کے علاوہ مسجد میں کسی دنیاوی کام کا اعلان درست نہیں ہے ۔

(2) علاقے  والوں کو چاہیے کہ دنیاوی کاموں کے اعلان کے لیے مسجد سے باہر اعلان کا نظم بنائیں تاکہ مسجد میں دنیاوی  کام کے اعلان کی خرابی لازم نہ آئے ۔

(3) ان اعلانات کے پیسے وصول کرنا درست ہے بشرطیکہ اعلانات   مسجد میں  نہ کیے جائیں ۔

صحیح مسلم (رقم الحدیث   568 ) میں ہے  :

عن أبي عبد الله – مولى شداد بن الهاد – أنه سمع أبا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « من سمع رجلا ‌ينشد ‌ضالة في المسجد فليقل: لا ردها الله عليك، فإن المساجد لم تبن لهذا»

معالم السنن شرح  ابو داؤد للخطابی(1/143 )میں ہے :

قوله ينشد معناه يطلب يقال نشدت الضالة إذا طلبتها وأنشدتها إذا عرفتها وفى رواية أخرى أنه قال لرجل كان ‌ينشد ‌ضالة في المسجد أيها الناشد غيرك الواجد ويدخل في هذا كل أمر لم يبن له المسجد من البيع والشراء ونحو ذلك من أمور معاملات الناس واقتضاء حقوقهم، وقد كره بعض السلف المسألة في المسجد .

فتاوی مفتی محمود 1/613 میں ہے  :

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ مسجد کے اندر نصب شدہ لاؤڈ سپیکر پر مسجد سے غیر متعلقہ دنیاوی اعلانات از قسم اعلانات گمشدگی مختلف اشیاء،  اعلان متعلقہ راشن ڈپو، اعلان متعلقہ بلدیاتی انتخابات یا عام انتخابات وغیرہ کرنا از روۓ شریعت مطہرہ کیسا ہے نیز ایسا اعلان کرنا جو کہ مسجد کی ارد گرد کی آبادی یا بستی یا معاشرے کے متعلق ہو لیکن مسجد کے متعلق نہ ہو مثلا یہ اعلان کرنا کہ کسی بلدیاتی انتخاب کے سلسلے میں یا کسی دوسرے دنیاوی سلسلے میں تمام بستی والے فلاں مقام پر صلاح مشورہ کے لیے اکٹھے ہو جائیں از روئے شریعت کیسا ہے؟ احادیث مبارکہ اور قرآن پاک کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

جواب : مسجد کے اندر نصب شدہ لاؤڈ سپیکر پر کسی قسم کے اعلانات جائز نہیں ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک شخص نے مسجد میں گم شدہ چیز کا اعلان کیا تھا تو اس کے جواب میں آپ نے “لا رد الله علیک ” فرمایا جو سخت ناراضگی کی دلیل ہے ۔ واللہ تعالی اعلم ۔

فتاوی محمودیہ(15/37) میں ہے :

 مسجد کا مائیک لوگوں کے چند ہ سے خریدا گیا ہے ،اورخرید نے والوں کی نیت یہ تھی کہ اعلان کیا کریں گے ،مائیک مسجد کے حجرے میں رکھا ہواہے،اوراس کے لاؤڈاسپیکر کے پھول مسجد کے میناروں پرہیں،توکیا اعلان کرنا جائز ہے؟

الجواب  :  اگراذان کے علاوہ کوئی اوراعلان کرنا چاہتے ہیں تو اس جگہ اعلان نہ کریں ،  مثلاً کسی گم شدہ چیز کو تلاش کرناہو یاکسی اوربات کی خبردینی ہو جس کا تعلق نماز اورمسجد سے نہ ہو توخارج مسجد یہ کام کریں ، مینارہ پرمائیک کے پھول اس کے لئے استعمال نہ کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved