• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مصنوعی تخم ریزی کا حکم

استفتاء

ایک بندے کی شادی کو دس سال گزر گئے لیکن اولاد نہیں ہے، میڈیکل کے مطابق دونوں میاں بیوی ٹھیک ہیں۔ ڈاکٹر ان کو کہتے ہیں کہ ہم آپ کے سپرم (Sperm) لے کر   عورت کے رحم میں رکھیں گے اس سے اولاد ہونے کی امید ہے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اولاد کے حصول کے لیے علاج کا یہ طریقہ اختیار کرنا جائز ہے،  البتہ اس میں اس بات کا خاص اہتما م ضروری ہے کہ1. نطفہ (Sperm) خاوند کا ہو اور بیضہ (Egg) بیوی کا ہو۔2.مرد سے متعلق مراحل کوئی مرد ڈاکٹر پورے کرے اور عورت سے متعلق مراحل کوئی لیڈی ڈاکٹر پورے کرے۔

مریض ومعالج کے اسلامی احکام (مؤلفہ حضرت ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحبؒ:286) میں ہے:

بحث دوم

’’مصنوعی تخم ریزی کے دو مراحل ہیں ایک منی حاصل کرنا دوسرے اس کو بیوی کے رحم میں مصنوعی طور سے داخل کرنا ۔

ان دونوں مرحلوں کے لیے کسی دوسرے کے سامنے شرمگاہ کو کھولنا پڑتا ہے۔ اس مقصد کے لیے عورت کو کسی مرد کے سامنے اپنا ستر کھولنا تو جائز نہیں البتہ مرد سے متعلق مراحل کوئی مرد ڈاکٹر پورے کرے اور عورت سے  متعلق مراحل کوئی لیڈی ڈاکٹر پورے کرے تو اس عمل کے ذریعہ سے اولاد حاصل کرنے کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved