• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

میت کے کھانے کے لیے کمیٹی اورچندہ کا حکم

استفتاء

مسئلہ ہذاکےبارے میں وضاحت فرمائیں کہ ہمارے محلہ میں ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو اہل محلہ سے ہر ماہ 100روپیہ ہر گھر سے وصول کرتی ہے اورپھر جب اہل محلہ میں سے کسی کےگھر میں فوتگی ہوتی ہے تو کھانا کمیٹی کی طرف سے پہلے دن لایا جاتا ہے اس کھانےکو اہل محلہ ومہمان حضرات کھاتے ہیں تو کیا کمیٹی کی طرف سے لایا ہواکھانا اہل محلہ ومہمان حضرات کےلیے کھانا صحیح ہے؟ وضاحت فرمائیں

وضاحت مطلوب ہے:1۔کیا سب لوگوں سے پیسے لیے جاتے ہیں ؟یا صاحب حیثیت لوگوں سے؟2۔نیز اگرکوئی پیسے نہ دے بوجہ غربت توکیا اس کوبھی کھانا دیا جاتا ہے یا اسے اس اجتماعی نظم سے جداکردیا جاتاہے؟

جواب وضاحت:1۔تمام لوگوں سے پیسے وصول کیے جاتے ہیں خواہ غریب ہویا امیر ہو2۔بوجہ غربت کے جو پیسے نہ دے اس کو اجتماعی نظم سے جداکرنے کا فی الحال کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا ہے البتہ کمیٹی کی شرائط میں درج ہے کہ جو شخص تین ماہ کی کمیٹیاں ادانہ کرے گا اس کو کمیٹی سے خارج کردیا جائے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اہل محلہ و مہمان حضرات کے لیےمذکورہ کھانا کھانا جائز نہیں ،کیونکہ اول تو جو پیسے لوگوں سے ماہانہ جمع کیے جاتے ہیں ان میں سب کی دلی رضامندی کا علم نہیں اور کسی کی دلی رضامندی کے بغیر اس کا مال استعمال کرنا جائز نہیں اور دوسرے وفات کے موقعہ پر سب کے لیے کھانا بنانا جائز نہیں ،صرف اہل میت اور ان کے ایسے رشتے داروں کے لیے بنا سکتے ہیں جن کے کھانے کا کوئی اور نظم نہ ہو اور یہ بھی  اڑوس پڑوس والوں کے لیے یا دور کے رشتہ داروں کے لئے صرف مستحب ہے ، فرض یا واجب نہیں،لہذا مذکورہ طریقہ کار  واجب الترک ہے ۔

اگر ایسا خیرسگالی کا کوئی کام کرنا ہو تو اس میں دو چیزوں کا خیال رکھا جائے:

  1. فنڈ میں ہر ایک سے خواہی نخواہی پیسےنہ لیے جائیں۔
  2. کھانا صرف اہل میت اور دور کے مہمانوں کے لئے ہو،دیگر مہمان اور اہل محلہ کے لیےنہ ہو۔
Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved