- فتوی نمبر: 32-67
- تاریخ: 07 اپریل 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز جنازہ و میت کے احکام
استفتاء
میت کے اوپر چادر رکھی جاتی ہے اس پر آیاتِ قرآنیہ لکھی ہوتی ہیں اس بارے میں رہنمائی فرمائیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
احتیاط اسی میں ہے کہ ایسی چادر میت کے اوپر نہ رکھی جائے کیونکہ بعض اوقات میت سے نجاست نکل آتی ہے اور ایسی صورت میں ان آیات کی بے ادبی ہوگی اسی طرح بعض اوقات چادر کا آیات والا حصہ میت کے پاؤں پر بھی آجاتا ہے اور یہ صورت بھی آیات کے احترام کے خلاف ہے۔
فتاویٰ مفتی محمود (3/44,45) میں ہے:
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ ایک مسلمان مرد کا جنازہ جب قبرستان کی طرف لے جاتے ہیں تو اس کی میت پر احتراماً ایک ایسا کپڑا ڈالتے ہیں جس پر کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات لکھی ہوتی ہیں ؟
الجواب: بے ادبی کے اندیشہ سے اور میت سے نجاست خارجہ سے ملوث ہونے کے اندیشہ کے سبب ایسے کپڑے کو جس پر کلمہ طیبہ یا قرآنی آیات تحریر ہوں میت پر ڈالنا مکروہ ہے ۔
كما قال في رد المحتار : بساط أو غيره كتب عليه الملك لله يكره بسطه واستعماله لا تعليقه للزينة.وينبغي أن لا يكره كلام الناس مطلقا، وقيل: يكره مجرد الحروف والاول أوسع، وتمامه في البحر وكراهية القنية.
قلت: وظاهره انتفاء الكراهة بمجرد تعظيمه وحفظه علق أو لا، زين به أو لا، وهل ما يكتب على المراوح وجدر الجوامع كذا يحرر.
فتاویٰ محمودیہ(8/540) میں ہے:
سوال: چادر جس پر کلمہ شریف اور آیاتِ قرآنیہ لکھی ہوتی ہے میت پر ڈالنا کیسا ہے ؟
الجواب: کلمہ شریف اور آیاتِ قرآنیہ کے احترام کے خلاف ہے۔
خیر الفتاویٰ (3/256) میں ہے:
سوال: بعض لوگ میت پر چادر ڈالتے ہیں جس کے اوپر کلمہ طیبہ اور قرآن شریف کی آیات لکھی ہوتی ہیں اور چادر پاؤں تک ہوتی کیا یہ بات درست ہے؟
الجواب: ایسی چادر پاؤں سے پیچھے گھٹنوں تک رہنی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved