• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مضاربت میں نفع ونقصان کا زمہ دار کون ہے؟

  • فتوی نمبر: 15-387
  • تاریخ: 14 مئی 2024

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

معاہدہ شرعی کاروباری شراکت

فریق اول

*****************

فریق دوئم

****************8

مندرجہ ذیل شرائط طے پائیں ہیں:

1۔فریق اول نصیر احمد ولد محمدانور فریق دوئم محمدہارون غوری سے ابتدا میں مبلغ رقم150000 روپےلے کربرائے کاروبار بمع منافع ونقصان برابرکے تحت اپنے کاروبار میں لگائےگااورہر ماہ 30دن کےبعد لگائی گئی رقم کا حساب کتاب فریق دوئم سے کریگا تمام اخراجات نکال کر۔

2۔فریق اول ہی مال اورکاروباری لین دین کریگااورفریق دوئم خاموش پارٹنر ہوگا۔

3۔فریق دوئم چونکہsleping partnerہوگا لہذا کسی بھی قسم کی کاروائی مداخلت نہیں کریگا۔البتہ فریق دوئم اپنی رقم کے بارے میں تمام حساب لینے کا مجازہے۔

4۔فریق دوئم رقم مبلغ150000روپے ماہانہ حساب وکتاب کی بنیاد پر دے رہا ہے اور واپسی کی صورت میں ایک ماہ کے تحریری نوٹس دینے کا پابندہو گا،تاکہ فریق اول اپنے کاوبارسے رقم نکال کر ادا کرسکے اور دونوں فریقین کا کوئی مالی نقصان نہ ہو۔

5۔معاہدہ تحریر19-06-20سے شروع ہے

وضاحت مطلوب ہے:

1۔کاروبار کیا ہے؟2۔فریق اول کی بھی انویسمنٹ ہے یانہیں؟

جواب وضاحت:

1۔کاروبار سپئرپارٹس کا ہے ہم مارکیٹ سے خرید کرسپلائی کریں گے ہمارا پہلے سے کاروبار ہے مگر ان کا شعبہ اور حساب بالکل الگ ہو گا۔جب وہ سرمایہ کی واپسی کا تقاضہ کریں گےتو اس وقت جتنا سرمایہ ان کا باقی ہو گاوہ واپس کریں گے یعنی اگر نقصان ہو اتو وہ منہا کرکےفریق اول کی انویسمنٹ نہیں ہے ،سرمایہ فریق دوئم کاہوگا اورکام پہلا فریق کرے گا۔

وضاحت مطلوب ہے:

مضاربت کو ختم کرنے کا طریقہ کار کیا ہوگا؟

جواب وضاحت:

مضارب سپئرپارٹس کی لاٹیں خرید کربیچتے ہیں ایک مہینے کا وقت اسی وجہ سے طے ہے کہ اس دوران وہ لاٹ بیچ کر آخر میں پورا حساب کرلیں ایک مہینے کےاندر لاٹ بک جاتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت مضاربت کی ہے کیونکہ ایک فریق کا صرف سرمایہ ہے اس کے ذمے کام نہیں بلکہ کام نہ کرنا طے ہے اور دوسرے فریق کا صرف کام ہے سرمایہ نہیں یعنی دوسرا فریق پہلے فریق کے سرمائے سے جو کام کریگا اس میں اس کا سرمایہ شامل نہ ہو گا اور مضاربت میں صرف نفع میں شرکت ہوتی ہے نقصان میں شرکت نہیں ہوتی ،نقصان اگر مضارب کی کوتاہی سے ہو تو ان کا ذمہ دار صرف مضارب ہوتا ہے ورنہ نقصان اولا نفع سے پورا کیا جاتا ہے (اگر نفع ہوا ہو )اور اگر نفع نہ ہوا ہو تو رب المال(سرمایہ لگانے والے)کے سرمایہ سے پورا کیا جاتا ہے لہذا شق نمبر 1میں نقصان میں دونوں کو شریک قرار دینا صحیح نہیں۔اس کے علاوہ باقی شرائط ٹھیک ہیں۔

1۔المضاربة نوع شرکة علي ان رأس المال من طرف والسعي والعمل من طرف آخر (مجلة،مادة:1404)

علي کلي حال يکون الضرر والخسار علي رب المال (مجلة،ماده:1428)

المضاربة من عقور الامانات والمضارب امين علي مافي يده من مال المضاربة الااذا خالت شروط الامانة فتعدي علي مال المضاربة او قصر في ادارة اموال المضاربة او خالت شروط عقدالمضاربة فاذا فعل واحدا او اکثر من ذلک فقد اصبح ضامنا لرأس المال (معيار المضاربة من المعايير الشرعية 4/4)

اذا تلف مقدار من مال المضاربة يحسب في اول الامر من الربح ولايسري الي رأس المال واذا تجاوز مقدار الربح يسري الي رأس المال (مجلة،ماده:1427)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved