- فتوی نمبر: 30-379
- تاریخ: 30 جنوری 2024
استفتاء
ایک بندے کو میں نے زمین دی، زمین وہ سنبھالے گا اس میں بھیجائی وغیرہ کرے گا اور جو فصل ہو گی اس میں سے دانے مجھے دے گا اور جو جانوروں کا چارہ مثلاً بھوسہ وغیرہ ہو گا وہ اس کا ہو گا، کیا یہ عقد کرنا جائز ہے؟
وضاحت مطلوب ہے : (1)کون سی فصل کاشت کرنی ہے ؟ صرف ایسی فصل ہے جو دانوں والی ہے یا ایسی بھی ہے جو بغیر دانوں کے ہوتی ہے؟(2)اس طرح کا عقد کہ دانے زمین والے کے ہوں گے اور بھوسا دوسرے کا ہوگا یہ عقد صرف آپ کر رہے ہیں یا ایسا عقد آپ کے علاقے میں اور لوگ بھی کرتے ہیں؟
جواب وضاحت: (1)مکئی اور گندم) (2) یہ بات کنفرم نہیں کہ اور لوگ بھی ایسا کرتے ہیں یا نہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت جائز نہیں۔
توجیہ: مزارعت سے اصل مقصود دانوں کا حصول ہوتا ہے اور مذکورہ صورت میں دانوں میں شرکت نہیں ہے بلکہ دانے صرف ایک شخص کے لیے ہیں نیز ممکن ہے کہ کھیتی کے نتیجے میں دانے بالکل بھی حاصل نہ ہوں صرف بھوسا ہی حاصل ہو اس لیے مذکورہ طریقے سے مزارعت کا عقد کرنا جائز نہیں۔
الدر المختار(6/ 277) میں ہے:
(أو) شرط (التبن لأحدهما والحب للآخر) أي تبطل لقطع الشركة فيما هو المقصود
مبسوط (23/ 60)میں ہے :
«لو اشترطا التبن لأحدهما، والحب للآخر كان العقد فاسدا؛ لأن هذا الشرط يؤدي إلى قطع الشركة في الخارج مع حصوله، فمن الجائز أن يحصل التبن دون الحب بأن يصيب الزرع آفة قبل انعقاد الحب، وكل شرط يؤدي إلى قطع الشركة في الخارج مع حصوله كان مفسدا للعقد»
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved