• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

میت کاسوگ کیا ہے؟اورکتناہے؟

  • فتوی نمبر: 23-8
  • تاریخ: 24 اپریل 2024
  • عنوانات:

استفتاء

(1)کیا میت کا سوگ صرف عورت ہی کر سکتی ہے؟

(2) اگر بیٹی سوگ کرے گی تو وہ تین دن کے دوران خوشبو،خوشبودارصابن،شیمپو،نئےکپڑےوغیرہ پہن سکتی ہے؟

(3)کیا مرد بھی  میت کاتین دن سوگ کرسکتے ہیں؟

(4)اسلام میں سو گ کس طرح کیا جاتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1) سوگ مناناصرف عورتوں کے لئے ہے۔

(2)عام رشتےداروں کی وفات میں صرف تین دن تک سوگ کرنے کی اجازت ہے لیکن ضروری نہیں البتہ بیوی کے لئے خاوند کی وفات کی صورت میں چار مہینے دس دن اور حاملہ ہونے کی صورت میں ڈیلیوری تک سوگ میں رہنا ضروری ہے۔

(3) مردصرف تین دن افسوس کااظہارکرسکتے ہیں لیکن مردوں کےلئےعورتوں کی طرح زیب وزینت کو ترک کرناجائزنہیں۔

(4) اسلام میں سوگ کا مطلب زیب وزینت(زیورات کااستعمال ، نئےکپڑے ،سرمہ، مہندی ،تیل، خوشبو، خوشبودارصابن، شیمپووغیرہ) کو ترک کرنا ہے۔

درمختار (5/220تا222)میں ہے:فصل في الحداد …. وهو لغة كما في القاموس : ترك الزينة للعدة .وشرعا ترك الزينة ونحوها لمعتدة بائن ، أو موت.

تحد…..(بترك الزينة ) بحلي أو حرير ، أو امتشاط بضيق الأسنان ( والطيب ) وإن لم يكن لها كسب إلا فيه ( والدهن ) ولو بلا طيب كزيت خالص ( والكحل والحناء ولبس المعصفر والمزعفر ) ومصبوغ بمغرة ، أو ورس ( إلا بعذر ) راجع للجميع إذ الضرورات تبيح المحظورات ، ولا بأس بأسود وأزرق ومعصفر خلق لا رائحة له……

 قال في الشامية:قوله :(بحلي)اي بجميع انواعه من فضة وذهب وجواهر.بحر.قال القهستاني:والزينة ما تتزين به المرأة من حلي أو كحل كما في الكشاف ، فقد استدرك ما بعده ، ويؤيده ما في قاضي خان : المعتدة تجتنب عن كل زينة نحو الخضاب ولبس المطيب آه. درمختار (5/192)میں ہے:( و ) في حق ( الحامل ) مطلقا ولو أمة ، أو كتابية ، أو من زنا بأن تزوج حبلى من زنا ودخل بها ثم مات ، أو طلقها تعتد بالوضع جواهر الفتاوى ( وضع ) جميع ( حملها ).لأن الحمل اسم لجميع ما في البطن .

ہندیہ(1/ 167)میں ہے:ولا بأس لأهل المصيبة أن يجلسوا في البيت أو في مسجد ثلاثة أيام والناس يأتونهم ويعزونهم…. ويكره للرجال تسويد الثياب وتمزيقها للتعزية ولا بأس بالتسويد للنساء.

درمختار (5/220)میں ہے:ويباح الحداد على قرابة ثلاثة أيام فقط….. إلا الزوجة فی حق زوجها فإنها تحد أربعة أشهر وعشرا.

الموسوعہ الفقہیہ(2/104)میں ہے:اجمعواعلي انه لااحدادعلي الرجل.

فتاوی محمودیہ(3/238)میں ہے:

قلبی رنج وخوشی غیراختیاری ہے اس کی کوئی شرعی حد نہیں ، البتہ کسی کی وفات پر سوگ منانا،ترک زینت کرنا، ماتمی لباس پہننامردکوقطعاً جائز نہیں ،عورت کوشوہر کی وفات پر ترک زینت کرنے کی مدت تااختتام عدت ہے ، اس کے بعد نہیں شوہر کے علاوہ کسی اورکی وفات پرترک زینت تین روز تک مباح ہے ، اس کے بعد ناجائز اوراس تین دن میں بھی شوہر کومنع کرنے کا حق حاصل ہے۔

فتاوی رحیمیہ(7/86)میں ہے:

شوہر کے علاوہ دوسرے رشتہ داروں  کی موت پر تین یوم تک ترک زینت کی صرف عورتوں  کو اجازت ہے ، گھر کے مردوں  کا نئے لباس کو ترک کرنا یا اچھا کھانا پکانے سے احتراز کرنا درست نہیں  ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved