• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

میت کے غیر ضروری ناخن اور بال کاٹنے کا حکم

استفتاء

جب کوئی انسان (مرد یا عورت )مرجائے تو اگر اس کے غیر ضروری ناخن اور بال ہوں ،شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہے کہ اس کو کاٹا جا سکتا ہے یا نہیں ؟اگر منع ہے تو کوئی روایت یا حوالہ پیش کیا جائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

میت کے غیر ضروری ناخن اور بالوں کو  کاٹنا جائز نہیں۔البتہ اگر کوئی ناخن ٹوٹا ہوا ہو تو اس کو جدا کرسکتے ہیں۔

چنانچہ مصنف عبدالرزاق  (3/326)میں  مندرجہ ذیل روایت  موجود ہے:

عبدالرزاق عن معمر عن أيوب عن ابن سيرين قال:لا يوخذ من شعر الميت ولا من أظفاره

امام ابن سيرين ؒ     نے فرمایا:  میت کے  بالوں کو اور میت کے ناخنوں کو نہیں لیا(کاٹا)جائے  گا۔

درمختار مع ردالمحتار(3/104)میں ہے:

(‌ولا ‌يسرح ‌شعره) أي يكره تحريما (ولا يقص ظفره) إلا المكسور (ولا شعره) ولا يختن

(قوله: أي يكره تحريما) لما في القنية من أن التزيين بعد موتها والامتشاط وقطع الشعر لا يجوز. نهر

فتاوی رحیمیہ(7/62)میں ہے:

سوال:میت کے ناخن بڑے ہوں تو کاٹ سکتے ہیں یا نہیں؟

الجواب:میت کے بال ،ناخن وغیرہ کاٹنا منع ہے،بال ناخن ٹوٹا ہو توجدا کرسکتے ہیں،مجالس الابرار میں ہے.

وروي عن أبي حنيفة و أبي يوسف ان الظفر ان كان متكسرا فلابأس بأخذه

یعنی امام ابوحنیفہؒ اور امام ابو یوسف ؒ سے  روایت ہےکہ اگر میت کا ناخن شکستہ ہو تو کاٹنے میں حرج نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved