• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

میت پررونے اور دفنانے میں دیر کرنے کاحکم

  • فتوی نمبر: 13-367
  • تاریخ: 06 مارچ 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا میت پر رونے یا چیخ وپکار کرنے یا دفنانے میں دیر کرنے کی وجہ سے میت کو تکلیف یا عذاب دیا جاتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

میت پر رونے کی وجہ سے میت کو عذاب اس وقت دیا جاتا ہے جب رونا چیخ وپکار کے ساتھ ہو اور میت نے اس طرح رونے کی وصیت کی ہو یا میت اپنی زندگی میں اس طرح رونے کو پسند کرتی ہو۔ اور میت کو دفنانے میں دیر کرنے سے میت کو عذاب نہیں ہوتا  البتہ افضل یہ ہے کہ جتنی جلدی ہو سکے تدفین کردی جائے ۔

لما في الشامية146/3

انما يعذب الميت ببکاء اهله اذاا وصي بذالک۔۔۔۔قوله (انما يعذب الخ) قال بعضهم يعذب لما في الحديث ان الميت ليعذب ببکاء اهله عليه وقال عامة العلماء لا لقوله ولا تزر وازرة وزر اخري وتأويل الحديث انهم في ذلک الزمان کانو ا يوصون بالنوح فقال ﷺ ذلک بحر عن الظهيرية في شرح التکملة ان المراد من الحديث الندب والنياحة۔۔۔۔وقال الرافعي :قول الشارح (اذا اوصي بذالک )وکذا اذاکان من عادة اهله ذالک ولم يوصهم بترکه لانه راض بذالک اه سندي

وفيه (126/3)ويسرع بها بلاخبب۔۔۔(قوله :بلاخبب )۔۔ ۔۔وحدالتعجيل المسنون ان يسرع به بحيث لايضطرب الميت علي الجنازة للحديث اسرعوا بالجنازة فان کانت صالحة قدمتموها الي الخير وان کانت غير ذالک فشر تضعونه عن رقابکم ۔والافضل ان يعجل بتجهيزه کله من حين يموت۔(بحر)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved