- فتوی نمبر: 2-314
- تاریخ: 05 جنوری 2009
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
مسئلہ یہ ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کے ساتھ مضاربت کا معاملہ کیا۔مضارب کو پیسے دیے ،معاملہ یوں کیا کہ رب المال نے مضارب سے کہا کہ یہ پیسے لو اور آپ شٹرنک وغیرہ کا سامان خرید کر اس کو آگے ایک سا ل تک کرائے پر دیا کرو جتنا نفع ہوگا اس کا تیسرا حصہ آپ کا ہوگا۔ پھر درمیان سال میں رب الما ل کو پیسوں کی ضرورت پڑی۔ تو رب المال نے مضارب کو کہا کہ شٹرنگ کا سامان بیچو کیونکہ مجھے پیسوں کی ضرورت ہے ۔مضارب نے سامان بیچ دیا اور اب اس خریدے ہوئے سامان کو بیچنے میں ایک لاکھ کا نفع ہوا تواب پوچھنا یہ ہے کہ اب مضارب نے جتنا عرصہ کام کیا اس کی اجر مثل کا حق دار ہے یا جو نفع میں تیسراحصہ ہے اس کا حق دار ہوگا۔اور سامان شٹرنگ کو فروخت کرکے جو نفع ملا اس میں بھی یہ مضارب تیسرے حصہ میں شامل ہے یا اس کو کچھ نہیں ملے گا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت مضاربت کی ہے ۔اس لیے سامان کو کرایہ پر دینے اور پھربیچنے میں جتنا نفع ہواہے سب میں مضارب اپنے حصے کے بقدر حقدار ہے۔
أن التصرفات في المضاربة ثلاثة اقسام قسم هو من باب المضاربة وتوابعها فيملكها بمطلق الإيجاب وهوالإيداع والإبضاع والإجارة والإستجارة والرهن والإرتهان وماأشبه ذلك/شرح مجله 4/ 339
© Copyright 2024, All Rights Reserved