- فتوی نمبر: 6-305
- تاریخ: 10 مئی 2014
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
لوگ کھلونے، بچوں کی گاڑیاں فروخت کرتے ہیں۔ کھلونوں میں گڑیاں، بھالو، بلی، بندر، کتا، کارٹون کے بت (مورت) ہوتی ہیں۔ نیز کچھ کھلونوں میں مختلف قسم کے ساز، جانوروں کی آوازیں، مختلف ٹونز، میوزک وغیرہ ہوتے ہیں، چلانے والی گاڑیوں میں علیحدہ سے ہارن پیانو اور ساز والے آلات لگے ہوتے ہیں۔ ان چیزوں سے بچوں کو کھیل اور تفریح حاصل ہوتی ہے۔
مذکورہ اشیاء کی فروخت و تجارت اور ان سے حاصل شدہ آمدنی جائز اور حلال یا نا جائز ہے؟ اور مورتیوں میں کچھ فرق ہے یا نہیں؟ کس حد تک اجازت ہے؟ اسی طرح سادہ گھنٹیوں اور مختلف قسم کے ساز جن میں اتار چڑھاؤ ہوتا ہے کچھ فرق ہے یا سب کا ایک ہی حکم ہے؟
کتب فقہ و فتاویٰ کے حوالہ جات کے ساتھ مدلل جواب عنایت فرمائیں، یہ مسئلہ بعض اہل علم کے زیرِ بحث ہے وہ فرق کرتے ہیں اس لیے حوالہ جات ضرور عنایت فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ گڑیاں، بھالو، بندر اور بلی وغیرہ کی مورتیوں کی خرید و فروخت جائز نہیں۔
2۔ ایسی اشیاء جن کا اصل مقصد ہی ساز ہو ان کی خرید و فروخت بھی درست نہیں۔ البتہ وہ اشیاء جن میں ساز تابع ہے ان میں گنجائش ہے، تاہم احتیاط بہتر ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved