- فتوی نمبر: 33-333
- تاریخ: 23 جولائی 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وقف کا بیان > مدارس کے احکام
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ مدرسے کا مہتمم اپنے ادارے کے ملازمین ،مدرسین ،اور معاونین کو مدرسے کی رقم بطور قرض یا ہبہ دے سکتا ہے؟بعض فتاویٰ میں جواز کی گنجائش لکھی ہے مگر کوئی حوالہ وغیرہ نہیں دیا ہے .لہذا امید ہے کہ تسلی بخش اور با حوالہ جواب مرحمت فرمائیں گے.
وضاحت مطلوب ہے: جو واقعہ پیش آیا ہے اس کی تفصیل ذکر کریں۔ آپ کا اس سوال سے کیا تعلق ہے؟ آپ مہتمم ہیں یا مدرس یا کچھ اور؟
جواب وضاحت: میں مہتمم ہوں ،ہمارے ہاں اکثر مدرسین غریب ہوتے ہیں تو قرض لینے کی نوبت پیش آتی ہے لہذا مدرسے کی رقم سے قرضہ دینے کے حوالے سے تسلی بخش وباحوالہ جواب عنایت فرمائیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر مدرسہ کے پاس ضرورت سے زائد فنڈ ہو تو مہتمم صرف مدرسین اور ملازمین یعنی مدرسے کے عملے کو اس رقم سے قرض دے سکتا ہے بشرطیکہ قرض کی واپسی پر اطمینان ہو اور بہتر یہ ہے کہ اس پر کسی کو ضامن بھی بنا لیا جائے البتہ معاونین کو مدرسے کی رقم سے قرض دینا جائز نہیں ہے اور مدرسے کی رقم کو ہبہ کرنا مطلقا ً ناجائز ہے یعنی نہ عملے میں سے کسی کو ہبہ کرسکتا ہے اور نہ معاونین وغیرہ کو۔
فتاوی شامی (5/ 417) میں ہے :
«(قوله: مال الوقف) ذكره في البحر عن جامع الفصولين لكن فيه أيضا عن العدة يسع للمتولي إقراض ما فضل من غلة الوقف لو أحرز اهـ ومقتضاه أنه لا يختص بالقاضي مع أنه صرح في البحر عن الخزانة أن المتولي يضمن إلا أن يقال: إنه حيث لم يكن الإقراض أحرز.»
البحر الرائق (5/ 259) میں ہے :
«طالب القيم أهل المحلة أن يقرض من مال المسجد للإمام فأبى فأمره القاضي به فأقرضه ثم مات الإمام مفلسا لا يضمن القيم. اهـ.مع أن القيم ليس له إقراض مال المسجد قال في جامع الفصولين ليس للمتولي إيداع مال الوقف والمسجد إلا ممن في عياله ولا إقراضه فلو أقرضه ضمن وكذا المستقرض وذكر أن القيم لو أقرض مال المسجد ليأخذه عند الحاجة وهو أحرز من إمساكه فلا بأس به وفي العدة يسع للمتولي إقراض ما فضل من غلة الوقف لو أحرز»
ہندیہ (2/357) میں ہے:
ولا يباع (أي الوقف: از ناقل) ولا يوهب ولا يورث.
کفایت المفتی(7/209)میں ہے:
سوال: خادمان مسجد مثلاً مؤذن و امام کو بوقت ضرورت متولیان مسجد ، مسجد کے وقف مال سے قرض حسنہ دے سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب: متولی مسجد کو اختیارہے کہ وہ مسجد کے خادموں کو ان کی ضرورت رفع کرنے کے لئے مسجد کے فنڈ سے روپیہ قرض دے دے لیکن یہ شرط ہے کہ قرض کی وصولیابی کی طرف سے اطمینان ہو ضائع ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔
یسع للمتولی اقراض مافضل من غلة الوقف لو احرز … للمتولی اقراض مال المسجد بامرالقاضی (ردالمحتار کتاب القضا ء مطلب للقاضی اقراض مال الیتیم وغیره ج : 5 ، 417۔ سعید)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved