- فتوی نمبر: 10-155
- تاریخ: 28 اگست 2017
- عنوانات: اہم سوالات > عقائد و نظریات > حدیث و سنت
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ چار بھائی اور ایک بہن تھی (******)۔ سب سے پہلے بھائی*** کا انتقال ہوا۔ اس کے بعد*** کا انتقال ہوا، ان کے ورثاء میں ایک بیٹا ***، بیوی، دو بھائی اور ایک بہن حیات تھی۔ اس کے بعد*** کے بیٹے *** کا انتقال ہوا، ان کے ورثاء میں والدہ، بیوی، پانچ بیٹیاں، دو چچا اور ایک پھوپھی تھی۔ مذکورہ صورت میں*** کے ترکہ کی تقسیم کیسے ہو گی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں*** کے کل ترکہ کو 1920 حصوں میں تقسیم کر کے ان میں سے*** کی بیوی کو 520 حصے، اور*** کی بیوی کو 210 حصے، اور *** کے پانچ بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو 224 حصے، اور*** کے دو چچاؤں میں سے ایک چچا کو 35 حصے ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:
8×240= 1920 عمبارہ خان
بیٹا***
عصبہ 7 |
بیوی 2 بھائی ایک بہن
8/1 محروم محروم
1×240
240
24×7= 1680 *** 7×240= 1680
والدہ بیوی 5 بیٹیاں 2 چچا پھوپھی
6/1 8/1 3/2 عصبہ محروم
4×10 3×10 16×10 1×10
40×7 30×7 160×7 10×7
280 210 1120 70
280 210 224 فی کس 35 فی کس
الاحیاء
***کی بیوی کا کل حصہ*** کی بیوی پانچ بیٹیاں دو چچا
520 210 224 فی کس 35 فی کس
فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved