• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مقتدی نے امام کے سلام پھیرلینے کے بعد سجدہ سہو کرلیا تو کیا حکم ہے

استفتاء

ایک شخص شروع سے امام کے ساتھ نماز پڑھ رہا ہے، دوسری رکعت میں اس شخص نے بھول کر  درود شریف پڑھ لیا اور پھر نماز کے آخر میں جب امام نے سلام پھیرا تو اس نے ایک طرف سلام پھیرا اور سجدہ سہو کیا پھر اس کے بعد اس مقتدی نے  اپنی نماز پوری کی۔ اب اس مقتدی کی نماز کا کیا حکم ہے؟ نماز ہوگئی  یا دوبارہ پڑھے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں نماز ہوگئی   لہٰذا دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں۔

توجیہ: چونکہ  مذکورہ صورت میں   مقتدی نے امام کیساتھ  ایک طرف سلام پھیرلیاتھا جس کی وجہ سے وہ  نماز سے نکل گیا تھا   لہذا اسکے بعد  جو کچھ کیا ہے وہ نماز سے خارج  کیا ہے اس کی وجہ سے  نماز پر کوئی اثر نہیں پڑےگا

بدائع  الصنائع (1/165) میں ہے:

ولو شك بعد ما سلم ‌تسليمة ‌واحدة ثم استيقن لا سهو عليه؛ لأنه بالتسليمة الأولى خرج عن الصلاة وانعدمت الصلاة فلا يتصور تنقيصها بتفويت واجب منها

تبیین الحقائق (1/192) میں ہے:

ولو شك بعد ما سلم تسليمة واحدة ثم استيقن لا سهو عليه؛ لأنه ‌بالتسليمة ‌الأولى خرج عن الصلاة وانعدمت الصلاة فلا يتصور تنقيصها بتفويت واجب منها

فتاوی محمودیہ (7/542) میں ہے:

سوال:- اگر*** کووتر کی آخری رکعت میں (بحالت تشہد) غالب گمان ہوا کہ اس نے دعائے قنوت نہیں پڑھی ہے، تشہد کے بعد*** نے سلام پھیرا اور سجدۂ سہو کی نیت سے سجدہ میں گیا، ابھی سجدۂ اولیٰ میں پہنچا تھاکہ اچانک یقین ہوگیا کہ دعائے قنوت پڑھی تھی اس نے سجدۂ سہو کو پورا کرلیا اس کے بعد اپنی نماز پوری کرلی*** کی نماز ہوئی یانہیں؟ مفصل تحریر فرمائیں۔

الجواب :نماز ہوگئی اس میں زائد از زائد یہ ہواکہ سلام اور دوسجدے اورایک قعدہ وتر سے زائد ادا کیا تو کہاجائیگا کہ جب سجدۂ سہو کیلئے سلام پھیرا تووہی سلام قطع صلوٰۃ کا سلام تھا اوراسی پر نماز وتر ختم ہوگئی تھی پھرجوکچھ کیا وہ نماز سے خارج کیااسکی وجہ سے نماز پراثر نہیں پڑے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved