استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
(1)(الف)اوابین نماز کا ٹائم کیا ہے؟
(ب) طریقہ کیا ہے؟
(ج) نیت کیا ہے؟
(د) فائدے کیا ہیں؟
(2)(الف) اشراق کی نماز کے فضائل کیا ہیں؟
(ب) چاشت کی نماز کے فضائل کیا ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1-(الف) اوابین کی نماز کا وقت مغرب کے( فرض اور سنت پڑھنے کے) بعد سے لے کر عشاء کا وقت ہونے تک ہے۔
مصنف ابن ابی شیبہ( 4/266 ) میں ہے:
عن عبدالله بن عمرو: قال صلاۃ الاوابين ما بين ان ينكفت اهل المغرب الى ان يثوب الى العشاء
ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ صلاۃ الاوابین کا وقت اس وقت سے ہے کہ جب نمازی نماز مغرب پڑھ کر فارغ ہوں اور عشاء کا وقت آنے تک رہتا ہے۔
(ب)اوابین کی نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ دو ،دو رکعت کر کے پڑھی جائے۔
در مختار (2/547)میں ہے:
( وست بعد المغرب ) ليكتب من الأوابين ( بتسليمة ) أو اثنتين أو ثلاث والأول أدوم وأشق وهل تحسب المؤكدة من المستحب ويؤدي الكل بتسليمة واحدة اختار الكمال نعم قوله ( بتسليمة أو ثنتين أو ثلاث ) جزم بالأول في الدرر وبالثاني في الغزنوية وبالثالث في التجنيس كما في الإمداد لكن الذي في الغزنوية مثل ما في التجنيس وكذا في شرح درر البحار وأفاد الخير الرملي في وجه ذلك أنها لما زادت عن الأربع وكان جمعها بتسليمة واحدة خلاف الأفضل لما تقرر أن الأفضل رباع عند أبي حنيفة ولو سلم على رأس الأربع لزم أن يسلم في الشفع الثالث على رأس الركعتين فيكون فيه مخالفة من هذه الحيثية فكان المستحب فيه ثلاث تسليمات ليكون على نسق واحد قال هذا ما ظهر لي ولم أره لغيري قوله ( الأول أدوم وأشق ) لما فيه من زيادة حبس النفس بالقباء على تحريمة واحدة وعطف أشق عطف لازم على ملزوم وفي كلامه إشارة إلى اختيار الأول وقد علمت ما فيه
(ج) اوابین میں صرف یہی نیت کافی ہے کہ میں دو رکعت نفل پڑھ رہا ہوں ۔
در مختار (2/116) میں ہے:
( وكفى مطلق نية الصلاة ) وإن لم يقل لله ( لنفل وسنة )
قوله ( وكفى الخ ) أي بأن يقصد الصلاة بلا قيد نفل أو سنة أو عدد
قوله ( لنفل ) هذا بالاتفاق قوله ( وسنة ) ولو سنة فجر حتى لو تهجد بركعتين ثم تبين أنها بعد الفجر نابتا عن السنة وكذا لو صلى أربعا ووقعت الأخريان بعد الفجر وبه يفتى
(د) اوابین کی فضیلت یہ ہے:
ترمذی 1/98 میں ہے:
عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم من صلى بعد المغرب ست ركعات لم يتكلم فيما بينهن بسوء عدلن له بعبادة ثنتي عشرة سنة
ترجمہ:حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھیں اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہیں کی تو اسے بارہ سال کی عبادت کا ثواب ملے گا۔
شرح السنۃ للبغوی( 2/439 ) میں ہے:
عن ابن عباس قال ان الملائكة لتحف بالذين يصلون بين المغرب الى العشاء وهي صلاةالاوابين
ترجمہ:حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ فرشتے ان لوگوں کو گھیر لیتے ہیں جو مغرب اور عشاء کے درمیان نماز پڑھتے ہیں اور یہ صلوۃالاوابین ہے۔
المعجم الاوسط للطبرانی( 7245 ) میں ہے:
رأيت حبيبي رسول الله صلى الله عليه و سلم صلى بعد المغرب ست ركعات وقال من صلى بعد المغرب ست ركعات غفرت له ذنوبه وإن كانت مثل زبد البحر
ترجمہ: حضرت عمار بن یاسر فرماتے ہیں:میں نے اپنے حبیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ جس نے مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھیں تو اس کے گناہ معاف کردیے جائیں گے اگر چہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔
2ـنماز اشراق کی فضیلت یہ ہے:
مرقاۃ المفاتیح 3/51
عن أنس قال قال رسول الله من صلى الفجر في جماعة ثم قعد يذكر الله حتى تطلع الشمس ثم صلى ركعتين له كأجر حجة وعمرة
ترجمہ:حضرت انس فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص فجر کی نماز جماعت سے پڑھے پھر بیٹھا رہے اللہ کا ذکر کرے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجائے پھر دو رکعت پڑھے تو اس کے لیے ایک حج اور ایک عمرہ کا ثواب ہے۔
نماز چاشت کی فضیلت یہ ہے:
مجمع الزوائد 2/494 :
وعن أبي الدرداء قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم :من صلى الضحى ركعتين لم يكتب من الغافلين ومن صلى أربعا كتب من العابدين ومن صلى ستا كفى ذلك اليوم ومن صلى ثمانيا كتبه الله من القانتين ومن صلى ثنتي عشرة بنى الله له بيتا في الجنة
ترجمہ:حضرت ابو درداء سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے چاشت کی دو رکعت پڑھیں تو اس کا نام غافلین میں نہیں لکھا جائے گا جس نے چار رکعات پڑہیں تو اس کا نام عابدین میں لکھا جائے گا جس نے چھ رکعت پڑھیں اس دن اس کی کفایت کی جائے گی جس نے آٹھ پڑھیں اسے اللہ تعالی اطاعت شعاروں میں لکھ دیں گے اور جس نے بارہ رکعات پڑھیں تو اس کے لئے اللہ تعالی جنت میں گھر بنا دیں گے۔
مسلم 1/250 :
عن أبي ذر أن رسول الله {صلى الله عليه وسلم} قال يصبح على كل سلامى من أحدكم صدقة ٌ فكل تسبيحة ٍ صدقة ٌ وكل تحميدة ٍ صدقة ٌ وكل تهليلة ٍ صدقة ٌ وكل تكبيرة صدقة ٌ وأمرٌ بالمعروف صدقة ٌ ونهي عن المنكر صدقة ٌ ويجزئ من ذلك ركعتان يركعهما من الضحى۔
ترجمہ: حضرت ابوذر سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب صبح ہوتی ہے تو انسان کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ واجب ہوتا ہے ہے ہر بار سبحان اللہ کہنا ایک صدقہ ہے ہر بار الحمدللہ کہنا ایک صدقہ ہے ہر بار لاالہ اللہ کہنا ایک صدقہ ہے ہر بار اللہ اکبر کہنا ایک صدقہ ہے اچھی بات کا حکم کرنا ایک صدقہ ہے بری بات سے روکنا ایک صدقہ ہے اور ان سب کی طرف سے چاشت کی دو رکعتیں کافی ہو جاتی ہیں جنہیں انسان پڑھ لیتا ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved