- فتوی نمبر: 189
- تاریخ: 05 ستمبر 2012
- عنوانات: عقائد و نظریات > ادیان و مذاہب
استفتاء
1۔ آج کل نبی کریم ﷺ اور دیگر انبیاء علیہم السلام کی زندگیوں پر فلمیں بنائی جارہی ہیں، جن میں کسی ایک فنکار کو نبی کا روپ دے کر اور باقی فنکاروں کو نبی کے ساتھیوں کا روپ دے کے ایکٹنگ کی جاتی ہے۔ قرآن و حدیث اور تاریخی واقعات پر فنکاروں سے ایکٹنگ کروا کے تیار کی جانے والی یہ فلمیں لوگوں کو دکھائی جارہی ہیں۔ بنانے سے لے کر دکھانے والوں کے بارے میں شریعت اسلامیہ میں کیا سزا ہے؟
2۔ ان فلموں کو دیکھنے والوں کا شریعت اسلامیہ میں کیا حکم ہے؟
3۔ اگر کسی شخص کے علم میں آجائے کہ نبی کریم ﷺ اور دیگر انبیاء کرام علیہم السلام پر بننے والی فلمیں توہین رسالت کے مترادف ہیں مگر پھر بھی وہ شخص ان فلموں کو دیکھتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ایکٹنگ ( اداکاری ) تو ویسے ہی ناجائز ہے۔ پھر اس کو فلم کی صورت میں لانا تو تصویر بنانا ہے جو خود ناجائز ہے۔ پھر وہ کھیل تفریح کے لیے ہوگی یا تعلیم کے لیے ہوگی۔ اگر تفریح و تماشہ کے لیے ہو تو دین کی باتوں کو کھیل تفریح بنانا یہ بھی ناجائز و کفر ہے۔ پھر تعلیم فلم پر موقوف نہیں ہے اور اگر دین کی یا انبیاء علیہم السلام و صحابہ رضی اللہ عنہم کی توہین مقصود ہو تو یہ کفر ہے۔ غرض ان فلموں کا بنانا دیکھنا اور دکھانا سب حرام ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved