• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نماز جنازہ پڑھانے کے لیےامام کے تعین کی وصیت کرنا

  • فتوی نمبر: 11-283
  • تاریخ: 25 اپریل 2018

استفتاء

مفتی صاحب :نماز جنازہ کی وصیت پر عمل کرنا ضروری ہے کہ نہیں ؟یہاں ایک دوست کہتے ہیں کہ اس پر عمل کرنا واجب ہے۔ تلاش کے باوجود وجوب کا حوالہ کتب فقہ میں نہیں ملا ۔

رہنمائی فرمائیں نوازش ہو گی ۔مستفتی دلاور کوہاٹی

وضاحت مطلوب ہے کہ :

نماز جنازہ کی وصیت سے کیا مراد ہے ؟

جواب وضاحت:

وصیت سے مراد ہے میرا جنازہ زید پڑھائے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جس شخص کے بارے میں وصیت کی ہے اگر اسے ولی وغیرہ ہونے کی وجہ سے نمازجنازہ پڑھانے کا حق نہیں تو محض وصیت کی وجہ سے ایسے شخص کو نماز جنازہ پرھانے کا حق حاصل نہ ہو گا اوراس وصیت پر عمل کرنا ضروری نہیں ۔

فتاوی  شامی3/143میں ہے:

والفتوی علی بطلان الوصیة بغسله والصلاة علیه قال الشامی تحت قوله عزاه فی الهندیة الی المضمرات ای لو اوصی بان یصلی علیه غیر من له حق التقدم او بان یغسله فلان لایلزم تنفیذ وصیته ولا یبطل حق الولی بذلک۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved