- فتوی نمبر: 24-149
- تاریخ: 20 اپریل 2024
استفتاء
مفتی صاحب ایک مسئلہ ہے کہ کیا نماز جنازہ کا سلام پھیرنے کے بعد ہاتھ اٹھا کر اجتماعی طور پر دعاما نگنا جائز ہے ؟کیا قرآن وحدیث میں یا سلف صالحین سے اس کا ثبوت موجو د ہے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ جزاکم اللہ
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
قرآن وحدیث اور سلف صالحین سے نمازجنازہ کے بعد اجتماعی طورپر دعامانگنا ثابت نہیں حضرات فقہاءکرام رحمہم اللہ نے اس سے منع کیاہے لہٰذااس کااہتمام والتزام کر نا بدعت ہے ۔
مرقاۃالمفاتیح(170/4)میں ہے:
لايدعوللميت بعدصلاةالجنازةلانه يشبه الزيادةفى صلاةالجنازة.
فتاوی بزازیہ علی ہامش الہندیہ(80/4)میں ہے:
لایقوم بالدعاءبعدصلاة الجنائزلانه دعامرةلان اكثرهادعاء.
البحرالرائق (321/2)میں ہے:
وقيد بقوله "بعد الثالثة”لأنه لايدعو بعد التسليم .
فتاویٰ محمودیہ (807/8)میں ہے:
نمازجنازہ کے بعد کھڑے ہو کر مستقلاً میت کے لئے دعائے مغفرت کرنا کیسا ہے ؟
الجواب ،نماز جنازہ خود دعاء ہے اور میت کی لئے اس میں دعائے مغفرت ہی اصل ہے نماز کے بعد مستقلاًکھڑے ہو کر دعاء کر نا ثابت نہیں بلکہ کتب فقہ میں اس کو منع کیا گیاہے
کفایت المفتی(125/4)میں ہے:
” ۔۔۔۔اسی طرح نمازجنازہ سےفارغ ہونےکےبعداگرحاضرین اپنےطورپرفرادی فرادی دعاکریں تواسےکوئی منع نہیں کرتامنع کرنےوالےاس اہتمام واجتماع کومنع کرتےہیں جونمازجنازہ کےبعددعاکےلیےکیاجاتاہےکہ صفیں توڑنےسےپہلےاسی طرح کھڑےرہ کرنمازکےبعددعاکرتےہیں یاصفیں توڑنےکےبعد ازسرنودعاکےلیےجمع ہوجائیں خواہ دوآدمی جمع ہوں یادس یاپچاس یہ اجتماع دعاکی غرض سےکرنااوراس کااہتمام اورقصدکرنامکروہ اوربدعت ہے،رہایہ کہناکہ اس دعاکوکوئی فرض واجب بھی نہیں سمجھتایہ صرف زبانی دعوی ہےورنہ اگرکوئی شخص دعانہ کرئےتواسےوہابی لامذہب کیوں کہتےہو، اسےبدنام کیوں کرتےہو اس پرلعن طعن کس بناءپرکی جاتی ہے”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved