• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نماز جنازہ کے بعداجتماعی دعا کرنے کا حکم / میت کو دفنانے کے بعد چالیس قدم پیچھے ہٹ کر  دعا کرنا

  • فتوی نمبر: 25-251
  • تاریخ: 28 ستمبر 2021
  • عنوانات:

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ان مسائل  کے بارے میں کہ

(1)نماز جنازہ کے بعد  دعا کرنا کیسا ہے؟

(2) اکثر لوگ جب امام صاحب دفنانے کے بعد دعا مانگ لیتے ہیں تو پھر چالیس قدم ہٹ کر دعا مانگتے ہیں کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

وضاحت مطلوب ہے کہ(1)نماز جنازہ کے بعد دعا کی کیفیت کے بارے میں بتا دیں؟

(2 )یہ پوچھنے کا مقصد کیا ہے؟

جواب وضاحت:(1)جس طرح بریلوی حضرات کرتے ہیں کہ نماز جنازہ کے بعد اجتماعی شکل میں دعا کرتے ہیں جبکہ میت موجود ہوتی ہے۔

(2)پو چھ اس لیے رہے ہیں کہ بریلویوں کو دیکھ کر ہمارے لوگوں  نے بھی یہ کام شروع کر لیا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1) نماز جنازہ خود دعا ہےاس لیےنماز جنازہ  کے بعد اجتماعی  دعا مانگنا  درست نہیں ۔

(2)میت کو دفن کر کے  ایک مرتبہ دعا کرنے کے بعد دوبارہ    چالیس قدم  ہٹ کر دعا کرنا بدعت ہے۔

مرقاۃ المفاتیح(170/4) میں ہے:

ولا يدعو للميت بعد صلاة الجنازة لانه يشبه الزيادة في صلاة االجنازة

کفایت المفتی (49/4)  میں ہے:

سوال : قبرستان  میں مردے کو دفن کرنے کے بعد چالیس قدم آگے چل کر ٹھہرتے ہیں اور بآواز بلند فاتحہ پڑھتے ہیں اور نہ پڑھنے والوں کو اکثر لوگ وہابی بے دین وغیرہ کے نام سے موسوم کرتے ہیں ۔

جواب :  یہ رسم بدعت ہے  کیونکہ خیر القرون میں اس کا کوئی ثبوت نہیں اور اس کے تارک صحیح اسلامی تعلیم کے متبع ہیں ان کو وہابی کہنا اور بدنام کرنا سخت گناہ ہے ۔ 

فتاویٰ دارالعلوم دیوبند(259/5) میں ہے:

سوال: میت کو دفن کر کے ستر قدم پیچھے ہٹ کر دعا مانگنا کیساہے ؟

الجواب :میت کو دفن کر کے ستر قدم پیچھے ہٹ کر دعا مانگنا بدعت اور مذموم اور ناجائز ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved