- فتوی نمبر: 28-120
- تاریخ: 28 فروری 2023
استفتاء
بعد از سلام عرض ہے مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں ابوداؤد و ابن ماجہ کی روایت ہے (اذا صليتم على الميت فاخلصوا له الدعاء) اس میں (اذا صليتم على الميت )شرط ہے اور (فاخلصوا له الدعاء)جزا ہے تو شرط پہلے ہوتی ہے جزا بعد میں تو مطلب یہ ہوگا جب جنازہ پڑھ چکو تو دعا کرو ہم کہتے ہیں اذا جب ماضی پر داخل ہوتو استقبال کا معنی دیتا ہے جیسے (اذا قمتم الى الصلوة فاغسلوا وجوهكم )یہاں استقبال کا معنی ہے ترجمہ: جب تم نماز پڑھنے لگو تووضو کرو اگر بریلوی حضرات کا ترجمہ لیں تو پھر ترجمہ یوں ہوگا جب تم نماز پڑھ چکو تو وضو کرو،اب بریلوی حضرات کہتے ہیں چلو ٹھیک ہے آپ کی بات مان گئے کہ اذا ماضی پر استقبال کا معنی دیتا ہے تو تم (فاذا قضیت الصلوة فانتشروا )کے بارے میں کیا جواب دو گےیہاں پر بھی اذا ماضی پر داخل ہے وہ کہتے ہیں اگر آپ کی بات مان گئے تو ترجمہ یوں بنے گا (جب تم جمعہ پڑھنے لگو تو منتشر ہوجاؤ)حالانکہ یہ درست نہیں ہے۔ تو برائے کرم اس کا جواب عنایت فرمائیں جزاک اللہ خیرا
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اذا کے بارے میں اكثری قاعدہ یہی ہے کہ وہ استقبال کا معنی دیتا ہے چاہے ماضی پر داخل ہو اور کبھی کبھار ماضی کا معنی بھی دیتا ہے لہذا نحوی ضابطے کی رو سے مذکورہ حدیث اذا صلیتم علی المیت ۔۔الخ کا یہ ترجمہ درست ہوگا کہ ’’جب تم میت پر نماز پڑھ چکو تو میت کیلئے دعا کو خالص کرو‘‘ لیکن اس ترجمہ کی رو سے یہ دیکھنا بھی ضروری ہوگا کہ حضرات فقہاء کرام نے نماز جنازہ کے بعد دعا کو مسنون کہا یا مکروہ کہا؟کیونکہ امام تر مذی ؒ کے بقول فقہاء احادیث کے معنی کو زیادہ جاننے والے ہیں ،اورحضرات فقہاء کرام نےنماز جنازہ کے بعد دعا کرنے سے منع فرمایا ہے اور اسے نماز جنازہ میں زیادتی (اضافے) کے مشابہ قرار دیا ہے جوکہ اس کے مکروہ اور بدعت ہونے کی دلیل ہے لہذا مذکورہ حدیث کا ایسا ترجمہ کرنا پڑے گا جو نحوی ضابطے کے بھی خلاف نہ ہواور حضرات فقہائےکرام کے نماز جنازہ کے بعد دعا کو مکروہ کہنے کے بھی خلاف نہ ہو اور وہ ترجمہ یہی ہے کہ’’جب تم میت پر نماز پڑھنے کا ارادہ کرو ۔۔۔۔الخ جیساکہ اذا قمتم الى الصلاةمیں یہی ترجمہ کیا گیا ہے۔
شرح جامی(ص:218)میں ہے:
(اذا)زمانية كانت أو مكانية و انما بنيت لما ذكرنا فى حيث (وهى)اذا كانت زمانية (للمستقبل) أي للزمان المستقبل وان كانت داخلة على الماضى وذلك لان الاصل فى استعمالها أن تكون لزمان من أزمنة المستقبل مختص من بينها بوقوع حدث فيه مقطوع بوقوعه فى اعتقاد المتكلم والدليل عليه استعمالها فى الاغلب الاكثر فى هذا المعنى نحو اذا طلعت الشمس وقوله تعالى اذا الشمس كورت ولهذا كثر فى الكتاب العزيز استعمالها لقطع علام الغيوب بالامور المتوقعة وقد استعملت فى الماضى كمافى قوله تعالى حتى اذا بلغ بين السدين و حتى اذا ساوى بين الصدفين و حتى اذا جعله نارا(وفيها)أى فى اذا (معنى الشرط) وهو ترتب مضمون جملة على أخرى فتضمنت حرف الشرط فهذا علة أخرى لبنائها (ولذلك)لكون معنى الشرط فيها اختير أي جعل مختارا (بعدها الفعل)لمناسبة الفعل الشرط وجوز الاسم أيضا على الوجه الغير المختار لعدم تأصلها فى الشرط مثل ان و لو.
مغنی اللبیب عن کتب الاعاریب (1/108)میں ہے:
و الثانی من وجهي اذا:أن تكون لغير المفاجاة فالغالب أن تكون ظرفا للمستقبل مضمنة معنى الشرط،و تختص بالدخول على الجملة الفعلية ،عكس الفجائية،وقد اجتمعا في قوله تعالى(ثم اذا دعاكم دعوة من الأرض اذا أنتم تخرجون)
مغنی اللبيب عن كتب الاعاريب(1/111)میں ہے:
الفصل الثاني في خروجها عن الاستقبال،وذلك على وجهين أحدهما أن تجيء للماضي كما جاءت إذ للمستقبل في قول بعضهم ،وذلك كقوله تعالى {ولا على الذين إذا ما أتوك لتحملهم قلت لا أجد ما أحملكم عليه تولوا}(وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها) وقوله: (وندمان يزيد الكأس طيبا … سقيت إذا تغورت النجوم)
ترجمہ:اور (میرے)شراب کے ساتھی نے جام کے مزہ کو زیادہ کردیا
میں نے (جام)پیا جب ستارے ڈوب گئے(خوب اندھیری رات ہوگئی)
والثاني:أن تجيء للحال،وذلك بعد القسم،نحو والليل اذا يغشى،والنجم اذا هوى
خلاصۃ الفتاوی(1/225)میں ہے:
لا یقوم بالدعاء بعد صلاة الجنازة
ترجمہ:اور(کوئی شخص) نماز جنازہ کے بعد دعا کیلئے نہ ٹھہرے۔
المحيط البرہانی(3/109)میں ہے:
ولایقوم الرجل بالدعاء بعد صلاة الجنازة لأن اكثر صلاة الجنازة انما هوالدعاء
ترجمہ :اور کوئی آدمی نماز جنازہ کے بعد دعا کیلئے نہ ٹھہرے،کیونکہ نماز جنازہ کا اکثر حصہ دعا پر ہی مشتمل ہے۔
کتاب التجنیس والمزید(2/271)میں ہے:
و لا یقوم الدعاء بعد صلاة الجنازة لأنه دعا مرة،لأن صلاة الجنازة اكثرها دعاء
ترجمہ: اور (کوئی شخص)نماز جنازہ کے بعد دعا کیلئے نہ ٹھہرے ،کیونکہ (نمازہ جنازہ)میں ایک دفعہ دعا کرچکا ہے اس لیے کہ نماز جنازہ کا اکثر حصہ دعا ہی ہے۔
مرقاۃ المفاتیح(4/170)میں ہے:
ولا یدعو للمیت بعد صلاة الجنازة لأنه يشبه الزيادة في صلاة الجنازة
اور میت کیلئے جنازہ کے بعد دعا نہ کرے اس لیے کہ نماز جنازہ کے بعد دعا کرنا جنازہ کی نماز میں اضافہ کے مشابہ ہوجاتا ہے۔
نفع المفتی والسائل لمحمد عبدالحی اللکنوی(ص:143)میں ہے:
الدعاء بعد الجنازة مكروه
ترجمہ :نماز جنازہ کے بعد دعا کرنا مکروہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved