• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نماز کے دوران سجدہ کتنا لمبا کیا جا سکتا ہے؟

استفتاء

(1)نماز کے دوران سجدہ کتنا لمبا کیا جا سکتا ہے؟(2) کیا زیادہ لمبا سجدہ کرنے سے نماز پر کوئی اثر تو نہیں ہوتا؟

(3)فرض نماز کے بعدکافی لمبی دعا ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے باقی نماز میں کچھ تاخیر ہوجاتی ہے ، اس سے نماز پر کوئی اثرتو نہیں ہوتا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)تنہا نماز پڑھتے ہوئے سجدہ  لمبا کرنے کی کوئی حد مقرر نہیں۔ آپ ﷺ جب تنہا نماز پڑھتے تھےتو دورانِ سجدہ خوب تسبیحات پڑھتے اور دعائیں کرتے تھے۔لیکن اگر امام ہوں تو پھر امام کو چاہیے کہ مقتدیوں کی رعایت رکھے اور رکوع سجدے میں اتنی طویل تسبیحات نہ پڑھے جس سے مقتدیوں پر بوجھ پڑے  اور وہ  اکتاجائیں، لہٰذا  امام کے لیےمستحب ہے کہ رکوع و سجدہ میں پانچ دفعہ تسبیحات پڑھےتاکہ مقتدیوں کو اطمینان سے کم از کم تین دفعہ تسبیح پڑھنے کا موقع مل جائے۔

(2) لمبا سجدہ کرنے سے نماز کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا ۔

(3)  نماز پر تو کوئی اثر نہیں ہوتا، باقی بہتر یہ ہےکہ جن فرض نمازوں کے بعد سنت مؤکدہ ہیں ان کے بعد اجتماعی دعا مختصر کی جائے لیکن اتنی بھی مختصر نہ ہو کہ جو نہ کرنے کے برابر ہو (مثلاً ہاتھ اٹھائے بغیر سرسری طور پر اللهم انت السلام پڑھ کر فارغ ہوجانا) باقی انفرادی دعا لمبی کی جاسکتی ہے۔

مزید تفصیل کے لیے کفایت المفتی جلد نمبر(3)صفحہ نمبر(340)تا(354) دیکھ لیں۔

فتاوی ہندیہ(147/1)میں ہے: (ثم إذا استوى قائماً كبر وسجد) . كذا في الهداية ويكبر في حالة الخرور ويقول في سجوده سبحان ربي الأعلى ثلاثاً وذلك أدناه كذا في المحيط. ويستحب أن يزيد على الثلاث في الركوع والسجود بعد أن يختم بالوتركذا في الهداية. فالأدنى فيهما ثلاث مرات،والأوسط خمس مرات، والأكمل سبع مرات.كذا في الزاد. وإن كان إماماً لايزيد على وجه يمل القوم. كذا في الهداية”.شامی(243/2)میں ہے:وفي المنية:ويكره للإمام أن يعجلهم عن إكمال السنة.ونقل في الحلية عن عبد الله بن المبارك وإسحاق وإبراهيم والثوري أنه يستحب للإمام أن يسبح خمس تسبيحات ليدرك من خلفه الثلاث.صحىح مسلم(191/1)میں ہے:عن أبي هريرة، أن رسول الله صلي الله عليه وسلم كان يقول في سجوده (اللهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي كُلَّهُ دِقَّهُ، وَجِلَّهُ، وَأَوَّلَهُ وَآخِرَهُ وَعَلَانِيَتَهُ وَسِرَّهُ)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved