• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نماز کی نیت کا عربی زبانی میں ہونے کا حکم

  • فتوی نمبر: 16-95
  • تاریخ: 15 مئی 2024

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

’’نیت کرتا ہوں میں اس نماز کی ،چار رکعت فرض نماز عشاء اللہ تعالی کی عبادت منہ قبلہ شریف طرف اللہ اکبر‘‘

یہ میڈ ان انڈیا، پاکستان نیت ہے، میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم نہیں، نبی پاک ﷺہمارے عربی تھے، نماز ساری عربی میں ،اورنیت اپنی اپنی زبان میں،یہ مولویوں نے بعد میں ویلڈنگ کی ہے، اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، اللہ اکبر سے نماز کا آغاز کریں۔

مہربانی فرما کر اس بارے میں رہنمائی کریں، کیا یہ طریقہ غلط ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

انما الاعمال بالنیات یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جس کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ نماز کا عمل بھی نیت کے بغیر معتبرنہیں،اور نیت اللہ اکبر کہنے سے پہلے ہوتی ہے نہ کہ بعد میں، جس سے معلوم ہوا کہ نیت نماز کے اندر کی چیز نہیں کہ جس کا عربی میں ہونا ضروری ہو بلکہ نماز سے باہر کی چیز ہے جیسے وضو اگرچہ نماز کے لیے شرط ہے لیکن نماز سے باہر کی چیز ہے، اس لئے نماز کے عربی میں ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ نیت بھی عربی میں ہو۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved