• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نکاح کے وقت مہر ذکر نہ کرنا

استفتاء

میرا نام **** ہے ولد ***  *** کا رہائشی ہوں، محترم میں بہت عرصے سے پریشان ہوں، میرا نکاح 11 مارچ 2023 کو **** ولد **** سے طے پایا گزارش ہے کہ جب میرا نکاح ہورہا تھا تو دو تولہ سونا  حق مہر طے ہوا تھا اور 10،000  روپے ماہانہ خرچ بھی طے ہوا تھا لیکن اس وقت نکاح خواں نے صرف میرے اور لڑکی کے دستخط لیے اور دو گوہان ، لڑکی کے والد اور میرے والد کے دستخط لیے تھے اور اس کے علاوہ سارا نکاح فارم خالی چھوڑا گیا، آپ رہنمائی فرمائیں کہ نکاح خواں نے اس ٹائم جب نکاح ہورہا تھا تب باآوازِبلندحق مہر نہیں بولا اس کا علم گواہان کو بھی نہیں ہے کہ حق مہر کیا ہے تو کیا میرا نکاح ہوگیا ہے؟ مجھے کافی بندے یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ نکاح نہیں ہوا ، مہربانی کرکے میری رہنمائی فرمائیں اس کا کوئی حل بتائیں۔

نوٹ: نکاح خواں نے مجھ سے 3 دفعہ قبول کروایا اور لڑکی سے بھی قبول کروایا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نکاح کے وقت مہر کا ذکر کرنا نکاح منعقد ہونے کے لیے شرط نہیں ہے  لہذا مذکورہ صورت میں نکاح خواں کے حق مہر ذکر نہ کرنے کے باوجود نکاح منعقد ہوچکا ہے اور نکاح کے بعد میاں بیوی باہم رضامندی سے مہر کی مقدار دو تولہ سونا پر متفق ہیں اس لیے دوتولہ سونا حق مہر بن گیا ہے ۔

حاشیہ ابن عابدين (3/ 108)میں ہے:

(فيما إذا لم يسم) مهرا (أو نفى إن وطئ) الزوج (أو مات عنها إذا لم يتراضيا على شيء) يصلح مهرا (وإلا فذلك) الشيء (هو الواجب… ((قوله وإذا لم يتراضيا) أي بعد العقد (قوله وإلا) بأن تراضيا على شيء فهو الواجب بالوطء أو الموت…. (قوله فيما إذا لم يسم مهرا) أي لم يسمه تسمية أو سكت عنه نهر..

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved