• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نکاح پر نکاح کرنے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

دوبھائیوں میں آپ میں رشتہ ہوا وٹے سٹے میں مشتاق احمد صدیقی اور محمد قاسم کا والدین کی موجودگی میں اور سب بھائی بھی جمع تھے مشتاق احمد کراچی رہتا تھا اور محمد قاسم بہاولپور میں ۔مشتاق احمد کراچی سے آکر اپنے بیٹے کا نکاح کراگیا والدین کی موجودگی میں ۔ کچھ دن بعد مشتاق کی بیٹی کی شادی تھی تو وہاں پر سب بہن بھائی جمع ہو گئے اور محمد قاسم نے کہا کہ آپ نکاح کرا کر آئے تھے اب مجھے بھی نکاح دو تو مشتاق نے کہا آپ قاضی کو لے کر آئو اور مجھے بھی لکھ کر دو جو میں نے لکھ کردیا ہے ۔آپ کی بیٹی کو۔ ان دونوں بھائیوں کے والد عبدالخالق ارشد جو خود بھی عالم اور ان کے بیٹے بھی عالم اور مفتی ہیں مولانا عبداللہ اور مفتی عزیز الرحمن ۔ان کے والد اور ان بیٹیوں نے کہاان کا نکاح فارم میں درج نہیں ہوسکتا کیونکہ ان کی عمریں کم یعنی بارہ، گیارہ سال ہیں اس لیے نکاح کاغذی نہیں ہوسکتا انہوں نے کہا ان کا نکاح شرعی ہو گا تو ان کے والد عبد الخالق نے اپنے بیٹے مفتی عزیزالرحمن کو حکم دیا کہ ان کا نکاح شرعی پڑھ دیں تو شادی کا موقع تھا ساری برادری کی موجودگی میں دونوں بھائیوں کو سامنے بیٹھا یا محمد قاسم اپنے بیٹے کا وکیل بنا اور مشتاق احمد اپنی بیٹی کا وکیل بنا تو سنت کے مطابق ایجاب وقبول کرایا دونوں بھائیوں کا۔ اور کھڑے ہو کر خطبہ پڑھا اور دعا کرائی۔

کچھ عرصہ گذرنے کے بعد بچہ اور بچی دونوں جوان ہو گئے تو بھائیوں کے درمیان کچھ اختلافات ہوگئے محمد قاسم نے بڑے بھائی سے کہا اب مجھے شادی دو کیونکہ بڑے بھائی نے اپنے بیٹے کی شادی کرلی تھی اب بڑے بھائی نے کہامیں نے آپ کو شادی نہیں دینی کیوں کہ میں شرعی نکاح نہیں مانتا اگر آپ کے پاس کوئی کاغذی ثبوت ہے تو وہ دکھائو تو پھر محمد قاسم اپنے والد عبدالخالق کے پاس گیا کہ ابا جی بڑا بھائی شادی دینے سے انکار کررہا ہے وہ کہتا ہے کہ وہ شرعی نکاح نہیں مانتا تو والد صاحب بڑے بھائی کی سیڈ پر کھڑے ہو گئے کہ کب نکاح ہوا تھا؟ مجھے کچھ یاد نہیں تو محمد قاسم نے کہا ابا جی آپ نے خود ہی تو نکاح کروایا تھاتو وہ پھر بھی کہنے لگے مجھے یاد نہیں بعد میں ابا جی نے سب کو منع کر دیا ۔اب لڑکی کا والد دوسری جگہ نکاح کرنا چاہتا ہے اپنی بیٹی کا جبکہ نکاح پوری برادری کے سامنے ہوا تھا عرصہ آٹھ نو سال پہلے ۔اس مسئلہ میں آپ ہماری رہنمائی فرمائیں کہ وہ نکاح کے اوپر دوسرا نکاح کرسکتے ہیں یا نہیں ؟پوری برادری اس نکاح کو تسلیم کرتی ہے اور لڑکی کاوالد بھی شرعی نکاح کو تسلیم کرتا ہے لیکن اب وہ کہتا ہے کہ کاغذ میں ثبوت میرے پاس لے آئو اس نے اپنی ضد کی انا بنائی ہوئی ہے اور بچی کا دوسری جگہ نکاح کرنے جارہا ہے آپ ہمیں شرعی طور پر فتوی جاری کرکے ہماری رہنمائی فرمائیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اتنی بات تو سائل کو بھی معلوم ہے کہ نکاح پر نکاح نہیں ہوتا لیکن یہ کہ مذکورہ صورت میں نکاح پر نکاح ہورہا ہے یا نہیں ؟اس بات کا حتمی فیصلہ اس وقت تک نہیں کیا جاسکتا جب فریق دوئم محمد مشتاق کا اپنا تحریری موقف سامنے نہ آجائے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved