• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

نصف النہار میں مکروہ وقت کی ابتداء

استفتاء

2۔ ہماری مسجد میں کسی ادارے کی طرف سے شائع شدہ کیلنڈر لگا ہوا ہے، جس میں یکم جنوری اور یکم جون کے لیے مندرجہ ذیل اوقات درج ہیں:

              طلوع              ابتداء………. ممنوع اوقات برائے سجدہ و نماز   ……………….ظہر………………..مغرب

یکم جنوری    …07:19                    ………………..11:32………………………..                   12:17…      ……………….             05:15

یکم جون….      05:03        ………………..           11:20                   ………………………….12:11                   …………………….07:20

ظہر کا وقت عین نصف النہار کا وقت دیا گیا ہے۔ یعنی طلوع سے غروب تک کے وقت کا نصف۔ کیا عین اس وقت نماز درست ہے؟ ہمارے  امام صاحب فرماتے ہیں کہ ابتداء  ممنوع وقت برائے نماز” بھی غلط دیا  گیا ہے، کہ چاشت کے نوافل نصف النہار (زوال)  سے چند منٹ پہلے تک پڑھے جاسکتے ہیں۔ صحیح پوزیشن کیا ہے؟ دریافت طلب باتیں یہ ہیں:

اوپر دیئے گئے اوقات کے مطابق یکم جنوری اور یکم جون کو چاشت کے نوافل کب تک پڑھے جاسکتے ہیں؟ زوال کےچار نفل کب پڑھنے چاہیں؟ اور ظہر کا صحیح وقت کیا ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

2۔ ایک  ہے نصف نہار شرعی یعنی صبح صادق سے غروب آفتاب تک کے کل وقت کا نصف، اور ایک ہے نصف نہار عرفی یعنی سورج طلوع ہونے سے غروب آفتاب تک کے کل وقت کا نصف۔ علامہ شامیؒ کی ترجیح کے مطابق دوپہر میں مکروہ وقت نصف نہار شرعی سے ہوتا ہے اور نصف نہار عرفی کے اختتام پر ختم ہو جاتا ہے اور اس کے متصل بعد ظہر کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔ جس کا کل دورانیہ عموماً زوال یعنی ظہر کا وقت شروع ہونے سے  پون گھنٹہ پہلے ہوتا ہے۔ بعض حضرات نصف نہار شرعی سے مراد وہ وقت لیتے ہیں، جس میں سورج عین اوپر ہو اور وہ وقت چند لمحات کا ہوتا ہے۔

و في شرح النقاية للبرجندي قد وقع في عبارات الفقهاء أن الوقت المكروه هو  انتصاف النهار إلى أن تزول الشمس و لا يخفى أن زوال الشمس إنما هو عقب انصاف النهار بلا فصل وفي هذه القدر من الزمان لا يمكن أدا الصلاة فيه فلعل المراد أنه لا يجوز الصلاة بحيث يقع جزء فيها في هذا الزمان أو المراد بالنهار هو النهار الشرعي و هو من أول طلوع الصبح إلى غروب الشمس و على هذا يكون نصف النهار قبل الزوال بزمان يعتد به.( شامی، 38/ 2 )

لہذا عین نصف نہار کے وقت نماز پڑھنا درست نہیں البتہ اس کے متصل بعد پڑھنا درست ہے جوکہ  ظہر کا وقت ہے۔

اسی طرح علامہ شامی کے قول کے مطابق آپ کے امام صاحب کا یہ کہنا بھی درست نہیں ” کہ ابتداء ممنوع وقت برائے نماز بھی غلط دیا گیا ہے” کہ چاشت کے نوافل نصف نہار ( زوال ) سے چند منٹ پہلے تک پڑھ سکتے ہیں۔ البتہ ظہر کا وقت عین نصف نہار یعنی 12:17 درست نہیں ، بلکہ اس کے متصل بعد 12:18 ہے۔

لہذا زوال کے وقت سے پون گھنٹہ پہلے تک چاشت کے نوافل نہیں پڑھ سکتے۔  اس سے پہلے پہلے پڑھ سکتے ہیں۔ نیز نقشے میں دیا گیا ابتداء ممنوع وقت برائے نماز بھی ہماری تحقیق کے مطابق درست ہے۔ زوال کے چار نوافل کا وقت مذکورہ نقشے کے مطابق یکم جنوری کو 12:17 کے بعد اور یکم جون کو 12:11 کے بعد ہوگا اور یہی وقت ظہر کی نماز کا صحیح وقت ہوگا۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved